- فتوی نمبر: 4-59
- تاریخ: 18 جون 2011
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
کارڈیکس کلینک کے استقبالیہ پر ٹیسٹ کے لیے آنے والے مریض کی رہنمائی کی جاتی ہے۔ یہیں پر مریض سے اس کے ٹیسٹ کی فیس پیشگی وصول کی جاتی ہے ۔ اگر کسی مریض کے پاس ساری فیس نہ ہو تو بقایا اس کو ٹیسٹ کی رپورٹ دیتے ہوئے وصول کر لیے جاتے ہیں۔
اگر کوئی شخص رپورٹ لینے نہ آئے اور بقایاجات اس کے ذمے ہوں تو بقایا جات معاف کر دیتے ہیں اس کی رپورٹ کو ریکارڈ روم میں تین چار ماہ رکھتے ہیں اس کے بعد سٹور میں منتقل کر دیتے ہیں پھر اگر کوئی آجائے تو ڈھونڈ کر اس کو اس کی رپورٹ دے بھی دیتے ہیں لیکن طبی نقطہ نگاہ سے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ کیا مذکورہ طریقہ کار میں شرعاً کوئی قباحت ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ بالا طریقہ کار اختیار کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔ اور جو شخص رپورٹ لینے نہ آئے اس کے واجبات کو معاف کر دینا باوجودیکہ آپ اس کے ٹیسٹ کر کے اپنی ذمہ داری پوری کر چکے ہیں تو آپ کی طرف سے احسان کا معاملہ ہے اور باعث اجر ہے۔
تلزم الأجرة بشرط التعجيل يعني لو شرط أن تكون الأجرة معجلة لزم المستأجر تسليمها سواء كان عقد الإجارة وارداً على الأعيان أو على العمل …( المجلة، المادة: 468 )
يعتبر و يراعى كل ما اشترط العاقدان في تعجيل الأجرة و تأجيلها. ( المجلة ،، المادة: 473 )
يشترط أن تكون الأجرة معلومة. . ( المجلة، المادة: 450 )
يشترط في الإجارة أن تكون المنفعة معلومة بوجه يكون مانعاً للمنازعة. ( المجلة، المادة : 451 )۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved