- فتوی نمبر: 22-244
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
بارہ سالہ بچی کے بال بہت لمبے اور گھنے ہیں جو سرین تک پہنچتے ہیں بالوں کو دھونا اور صاف رکھنا اس کے لیے مشکل ہے جوئیں پڑنے کا اندیشہ ہے ایسی صورت میں بالوں کی لمبائی قدرے کم کردی جائے تو لڑکی بآسانی اپنے بالوں کو سنبھال سکے گی تو قدرے بال کٹوا دینا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے کہ : (1)کیا بچی بالغ ہے؟(2) اوربال کتنی مقدار میں کم کرنے ہیں؟
جواب وضاحت: (1) نابالغ ہے بارہ سال عمر ہے (2) بس یہ جاننا چاہتے ہیں کہ شریعت کتنی اجازت دیتی ہے کہ ہم وہاں تک بال کاٹ سکیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو بال معتاد حد(Normal Range، کمر کی انتہاء یعنی سرین سے بڑھے ہوئے ہوں ، انہیں کاٹ سکتے ہیں، بالوں کی معتاد حت کمر کی انتہاء(Normal Range) کمر کی انتہاء یعنی سرین تک ہے۔ لہٰذا جب بال اس سے نیچے ہوجائیں تو نیچے کے بالوں کو کاٹنے کی گنجائش ہے، اس سے اوپر بال کاٹنا منع ہے۔
توجیہ: بارہ سالہ بچی چونکہ قریب البلوغ ہوتی ہے اور مشتہاۃ ہوتی ہے، اس لیے اس پر بلوغت والے احکام لاگو ہونگے۔
البحر الرائق(3/176) میں ہے:
ولاکذلک الصغيرة… وقال فقيه ابوالليث: مادون تسع سنين لا تکون مشتهاة و عليه الفتويٰ
الفتاویٰ الہندیہ(1/373) میں ہے:
ويشترط أن تکون المرأة مشتهاة، کذا في التبيين، و الفتويٰ علي أن بنت تسع محل الشهوة لا ما دونها، کذا في معراج الدراية
الدر المختار(3/113) میں ہے:
وبنت سنها دون تسع لي ليست مبنشتهاة به يفتيٰ
شامی(3/108)
قلت و يشترط وقوع الشهوة عليها لا علي غيرها لما في الفيض لو نظر إلي فرج بنته بلا شهوة فتمني جارية مثلها فوقعت له الشهوة علي البنت تثبت الحرمة، وإن وقعت علي تمناها فلا
فتاویٰ رحیمیہ(10/120)
سوال: میری بارہ سالہ بچی کے بال بہت لمبے اور گھنے ہیں جو سرین تک پہنچتے ہیں بالوں کو دھونا اور صاف رکھنا اس کے لیے مشکل ہے، جوئیں پڑنے کا اندیشہ ہے، ایسی صورت میں بالوں کی لمبائی قدرے کم کر دی جائے تو لڑکی بآسانی اپنے بالوں کو سنبھال سکے گی تو قدرے بال کٹوا دینا شرعا جا ئزہے یا نہیں؟
جواب: گھنے اور لمبے بال عورتوں اور بچیوں کے لیے باعث زینت ہیں۔ لہٰذا بالوں کو چھوٹا نہ کیا جائے البتہ اتنے بڑے ہوں کہ سرین سے نیچے ہوجائیں اور عیب دار معلوم ہونے لگیں تو سرین سے نیچے والے حصے کے بالوں کو کاٹا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved