• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

برتن کے ذریعے ٓآٹاوغیرہ قرض لینا،مختلف قیمت والے پلاٹوں  کا آپس میں تبادلہ کرنا

استفتاء

  1. بعض قوموں اور علاقوں میں یہ ہوتا ہے کہ گھر میں آٹا،گھی یا چینی وغیرہ ختم ہو جاتی ہے  اور کسی عذر کی وجہ سے منگوا نہیں پاتے تو ساتھ پڑوسیوں سے یہ چیزیں قرض  مانگ لیتے ہیں کہ جب ہماری یہ چیزیں آجائیں گی تو آپ کو واپس کردیں گےاور یہ لین دین  گھر میں موجود  ایک برتن کے ذریعہ ہوتا ہےآیا یہ سود ہے یا نہیں؟
  2. ایک پلاٹ رہائشی 2مرلے کا 5لاکھ کا ہے اور دوسرا کمرشل پلاٹ 2مرلے کا 10لاکھ ہے اب انکا آپس میں لین دین سود ہوگا یا نہیں؟جب کہ جنس ایک ہے کمی زیادتی بھی پائی جارہی ہے ۔اور ان کے ساتھ ایک ہی گلی میں دو پلاٹ ایک ہی ساتھ ہیں ایک کارنر ہے دوسرا غیر کارنر ہے رقبہ بھی دونوں کا ایک ہی جتنا ہے یعنی 2،2 مرلے ہیں دونوں کی قیمتوں میں بہت زیادہ فرق ہے ،اسی طرح ایک کارنر کا پلاٹ ہے دوسرا غیر کارنر کا ہے اور تیسرا کمرشل کا ہے یہاں تینوں کی قیمتوں میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے ۔آیا ان کا آپس میں تبادلہ کرنا کیسا ہے جب کہ رقبہ ایک جتناہے جنس بھی  ایک ہی ہے ایک ہی  جگہ پر ایک ہی ساتھ موجود ہیں صرف کارنر غیر کارنر اور کمرشل ہونے کا فرق ہے سود ہوگا یا نہیں؟وضاحت  فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

.1قرض میں اصل یہ ہے کہ جتنی چیز قرض لینے والا لے اتنی ہی واپس بھی کرے،لہذا مذکورہ صورت میں جب کسی خاص برتن کے حساب سے ہی چیزبطورقرض لی جاتی ہےاور پھر واپس کی جاتی ہے تو یہ صورت جائز ہے سود نہیں بنتی۔

.2زمین چونکہ کیلی اور موزونی نہیں ہے اس لیے اس کا شمار اموالِ ربویہ یعنی ان چیزوں میں نہیں ہے جن کی تبادلے کے ساتھ خریدوفروخت میں کمی بیشی ناجائز ہوتی ہے، لہٰذا  مذکورہ صورت میں کم قیمت والی  زمین کا زیادہ قیمت والی زمین کے ساتھ تبادلہ  کرنا جائز ہے اور اس میں سود نہیں پایاجاتا نیز سودی معاملے میں کمی بیشی سے مراد مقدار میں کمی بیشی ہے،قیمت کے اعتبار سےکمی بیشی مراد نہیں ہے۔

.1فتاویٰ شامی (407/7)میں ہے:فصل في القرض:(هو) لغةً:ما تعطيه لتتقاضاه، وشرعاً:ما تعطيه من مثلي لتتقاضاه، وهو أخصر من قوله: (عقد مخصوص) أي بلفظ القرض ونحوه، (يرد على دفع مال) بمنزلة الجنس، (مثلي) خرج القيمي، (لآخر ليرد مثله) خرج نحو:وديعة وهبة.(وصح) القرض (في مثلي) هو كل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاك …(فيصح استقراض الدراهم والدنانير وكذا) كل (ما يكال أو يوزن أو يعد متقارباً فصح استقراض جوز وبيض) وكاغد عدداً (ولحم) وزناً وخبز وزناً وعدداً كما سيجيء…..(قوله: في مثلي) كالمكيل والموزون والمعدود المتقارب كالجوز والبيض..1فتاوی ہندیہ(35/5)میں ہے:ويجوز القرض فيما هو من ذوات الأمثال كالمكيل والموزون، والعددي المتقارب كالبيض، ولا يجوز فيما ليس من ذوات الأمثال كالحيوان والثياب، والعدديات المتفاوتة..2فتاوی شامی(421/7)میں ہے:(وعلته) أي علة تحريم الزيادة (القدر) المعهود بكيل أو وزن (مع الجنس فإن وجدا حرم الفضل) أي الزيادة (والنساء) بالمد التأخير فلم يجز بيع قفيز بر بقفيز منه متساويا وأحدهما نساء (وإن عدما) بكسر الدال من باب علم ابن ملك (حلا) كهروي بمرويين لعدم العلة فبقي على أصل الإباحة (وإن وجد أحدهما) أي القدر وحده أو الجنس (حل الفضل وحرم النساء) ولو مع التساوي، حتى لو باع عبدًا بعبد إلى أجل لم يجز لوجود الجنسية..2فتاوی ہندیہ(471/4)میں ہے:وهو فی الشرع عبارة عن فضل مال لایقابله عوض فی معاوضة مال بمال وهو محرم فی کل مکیل وموزون بیع مع جنسه وعلته القدروالجنس …..وان وجدالقدر والجنس حرم الفضل والنساء وان وجداحدهماوعدم الاٰخر حل الفضل وحرم النساء.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved