• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

برتن سے پانی نکالنے سے برتن کا پانی مستعمل نہیں ہوتا

  • فتوی نمبر: 16-98
  • تاریخ: 15 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک شخص وضو کرتے وقت برتن مثلا ٹب یا برتن میں ہاتھ ڈال کر وضو کے اعضاء پر پانی ڈالتا ہے تو کیا ٹب میں ہاتھ ڈال کر اعضاء وضو پر  پانی ڈالنے سے ٹب یا برتن کا پانی مستعمل ہو جائے گا یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں پانی لینے کے لیے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پانی مستعمل نہ ہوگا،کیونکہ یہ ہاتھ ڈالنا اس ہاتھ کو دھونے کی نیت سے نہیں ڈالا جاتا بلکہ پانی لینے کی نیت سے ڈالا جاتا ہے۔

امداد الاحکام (1/385) میں ہے:

سوال: بعض مولویوں سے سنا ہے کہ قلیل پانی میں اگر بغیر وضو کے ہاتھ کا کوئی حصہ مثلاً انگلیاں یا ہتھیلی ڈوب جائے تو وہ پانی پاک تو رہتا ہے مگر مستعمل ہوجاتا ہے اور مستعمل پانی سے وضو درست نہیں کیا یہ مسئلہ صحیح ہے؟

جواب:برتن کا پانی مستعمل جب ہوتا ہے کہ برتن میں ہاتھ ڈالتے ہوئے وضو یا غسل کا ارادہ ہو مثلا برتن میں ہاتھ ڈال کر برتن کے اندر ہی پانی ہاتھ کو ملے  اور ملنے سے مقصود وضو یا غسل کرنا ہےاور اگر پانی میں ہاتھ اس واسطے ڈالا ہے کہ پانی ہاتھ میں لے کر برتن سے الگ وضو یا غسل کے لئے دھویا جائے گا تو برتن کا پانی مستعمل نہ ہوگا بلکہ جو پانی ہاتھ کو ملتے ہوئے گرے گا وہ مستعمل ہوگا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved