• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

:بازار کےصدر کادکانداروں پرپابندی لگانا

استفتاء

مفتی صاحب! مندرجہ ذیل مسئلہ کی وضاحت درکار ہے :

ایک میڈیسن مارکیٹ ہے اس میں  تین دکانیں  ہول سیل کی ہیں اور باقی عام دکانیں  ہیں  ہول سیل والے گاہک کے ساتھ 13فیصد تک رعایت کرتے ہیں  جس کی وجہ سے اکثر گاہک ان کے پاس جاتے ہیں  ۔مارکیٹ کے عام دکانداروں  نے بازار کے صدر اور دوسرے عہدیداروں  سے مطالبہ کیا کہ ہو ل سیل والے دکانداروں  کو اس بات کا پابند بنادیں  کہ وہ گاہک کے ساتھ 5فیصد سے زیادہ رعایت نہ کریں ،چنانچہ مارکیٹ کے صدر وغیرہ نے ہول سیل دکانداروں  پر مذکورہ پابندی عائد کردی اور کہا کہ اگر اس پابندی کی پاسداری نہیں  کی گئی تو اس دکاندارپر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔اور مارکیٹ کے تمام دکاندار اس کے ساتھ بائیکاٹ کریں  گے ؟

سوال یہ ہے کہ کیا بازار کے صدر یا دوسرے عہدیداروں  کو شرعا یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی دکاندار پر اس طرح کی پابندی لگائیں ؟ اور کیا دکاندار پر اس پابندی کی پاسداری شرعا ضروری ہے ؟خیال رہے کہ بازار کا صدر اپنے اس اقدام کو موافق شریعت سمجھتا ہے۔

وضاحت مطلوب ہے کہ :

اس پابندی کی بنیاد صدر کے ذہن میں  کیا ہے ؟کوئی شرعی اصول ہے یا کچھ اوربات ہے؟

جواب وضاحت:

بازار کا صدر امی ہے اس نے یہ مؤقف اس وجہ سے اپنایا ہے کہ اس میں  دیگر دکانداروں  کا فائدہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ پابندی جائز ہے کیونکہ میڈیسن کی مذکورہ مارکیٹ اصالتًا ہول سیل کی مارکیٹ نہیں  بلکہ ریٹیل کی مارکیٹ ہے ہول سیل کی اس میں  صرف تین دکانیں  ہیں  لہذا ہول سیل والے اگر ریٹیل کے گاہک کو بھی ہو ل سیل ریٹ پر میڈیسن فروخت کریں  گے تو اس میں  ریٹیل والوں  کا نقصان ہو گا۔ البتہ یہ جرمانہ مارکیٹ کے صدر اپنے ذاتی استعمال میں  نہ لائیں  بلکہ رفاہی کاموں  میں  خرچ کریں ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved