• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بازارمیں اونچی آوازسےتلاوت قرآن لگانےکاحکم

استفتاء

(1)یہاں لندن میں مارکیٹوں کے اندر جگہ جگہ پر دوکاندار اونچی آواز میں تلاوت کلام لگاتے ہیں جبکہ یہاں مارکیٹوں میں ہر قسم کے لوگ آتے ہیں خواتین انتہائی بے پردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں تو اس صورت میں اس طرح اونچی آواز میں قرآن مجیدکی تلاوت لگانے کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اونچی آواز میں تلاوتِ کلام پاک لگانے کی گنجائش ہے۔

توجیہ: نماز کے علاوہ جب کوئی آدمی قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہو تو اس کوسننے کے بارے میں اختلاف ہے بعض علماء کے نزدیک سننا واجب ہے اور بعض علماء کے نزدیک مستحب ہے اور ہمارے اکابر نے آسانی کے لیے استحباب والا قول کو اختیار کیا ہے۔اور جب انسان کی تلاوت کے سننے کو مستحب کہا جائے تو ٹیپ ریکارڈر میں مزید گنجائش نکل سکتی ہے۔تفسير بيضاوى (سورہ اعراف آیت:  204) میں ہے: (وإذا قرئ القرآن فاستمعوا له وأنصتوا لعلكم ترحمون) نزلت في الصلاة كانوا يتكلمون فيها فأمروا باستماع قراءة الأمام والانصات له وظاهر اللفظ يقتضي وجوبهما حيث يقرأ القرآن مطلقا وعامة العلماء على استحبابهما خارج الصلاة.تفسير مظهرى(سورہ اعراف آیت:  204) میں ہے:اختلف العلماء فى وجوب الاستماع والإنصات على من هو خارج الصلاة يبلغه صوت من يقرأ القرآن فى الصلاة أو خارجها قال البيضاوي عامة العلماء على استحبابها خارج الصلاة.امدادالفتاویٰ جدید مطول(8/481)میں ہے:سوال : بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ استماع قرآن نماز میں واجب ہے اور خارج نماز کے واجب نہیں ۔ اور بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن شریف پڑھے اور سامع نہ سُنے بوجہ کسی شغل کے خواہ دینی ہو یا دینوی تو قاری کو گناہ ہوگا۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آیت عام ہے صلوٰۃ اور خارج صلوٰۃ کو اور امام صاحب کا کلیہ المطلق یجري علی إطلاقہ  بھی اس کا مؤیّد معلوم ہوتا ہے۔ آج کل علماء کس پر فتویٰ دیتے ہیں ؟جواب: سماع قرآن میں دونوں قول ہیں  میں آسانی کے لئے اسی کو اختیار کرتا ہوں کہ خارج صلوٰۃ مستحب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved