• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بے پردہ عورت کے شوہر کی امامت کا حکم

استفتاء

جو شخص قدرت کے باوجود اپنی بیوی کو شرعی پردہ نہ کروائے کہ برادری ٹوٹ جائے گی، تو ایسے شخص کے پیچھے نماز درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایسے شخص کے پیچھے نماز درست ہے۔ البتہ جو لوگ ایسے امام کو امامت سے ہٹانے پر قادر ہیں ان کی نماز بھی ایسے  امام کے پیچھے ہو تو جائے گی لیکن مکروہ ہو گی۔

مراقی الفلاح (303) میں ہے:

و لذا كره إمامة الفاسق العالم لعدم اهتمامه بالدين فتجب إهانته شرعاً فلا يعظم بتقديمه للإمامة و إذا تعذر منعه ينتقل عنه إلى غير مسجده.

التنوير مع الدر (2/ 355) میں ہے:

و يكره تنزيهاً إمامة عبد و أعرابي و فاسق و أعمى. و في الشامية تحته: و يكره الاقتداء بهم تنزيهاً فإن أمكن الصلاة خلف غيرهم فهو أفضل و إلا فلاقتداء أولى من الانفراد.

امداد المفتیین (280) میں ہے:

’’سوال: جس شخص کی منکوحہ بے حجاب پھرے اور خاوند اس کو ہدایت نہ کرے اور نہ طلاق دے تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟

الجواب: ایسے شخص کے پیچھے نماز جائز ہے مع الکراہۃ اس لیے اگر کوئی اس سے اچھا دیندار آدمی امامت کے لیے مل جائے تو بہتر ہے۔‘‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved