- فتوی نمبر: 13-78
- تاریخ: 01 جنوری 2019
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۱۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا مردوں کے لیے لیڈیز (بیوٹی پارلر)کا کاروبار کرنا شرعا جائز ہے؟میرا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ اگر میں اپنی انویسٹمنٹ کروں اس کاروبار میں جبکہ ورکرز خواتین ہی ہوں تو کیا یہ ٹھیک ہے؟
۲۔ اس کام میں جو سروسز دی جاتی ہے جیسا کہ Facial makup Hair tratmentیا یہ کرنا اور کرانا ٹھیک ہے ؟آج کل ایک ٹرینڈ(Trend) چلا ہوا ہے باڈی مساج کا جس میں یا تو مرد پورا برہنہ ہو کر عورت سے مساج کرواتا ہے یا عورت عورت سے اور بعض مرتبہ مردوں سے مساج کرواتے ہیں ؟کیا یہ ٹھیک ہے تفصیلی جواب دیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ بیوٹی پارلر کے کاروبار میں عموما جو کام کیے جاتے ہیں وہ ملے جلے ہیں کچھ نا جائز ہیں اور کچھ جائز ۔اس لیے ایسے کام میں سرمایہ کاری سے اجتناب کریں ۔
۲۔ بغیر مجبوری کے عورت کے لیے عورتوں کے سامنے بھی پورا جسم کھولنا ناجائز ہے مرد کے سامنے تو بہت بڑی بے حیائی اور قطعاحرام ہے ۔مرد کا مرد کے سامنے بھی پورا جسم کھولنا ناجائز ہے اور حرام ہے اس لیے مساج کی جو صورت لکھی ہے وہ ناجائز ہے البتہ اگر کسی کومساج کی خاص ضرورت درپیش ہو تو وہ اپنی اس خاص ضرورت کو لکھ کردے اس کے بعدکوئی جواب دیا جاسکتا ہے۔
فیشل ،میک ایپ ،ہیئر ٹریٹمنٹ ،اور کٹنگ ان میں سے ہر ایک کا طریقہ کار کیا ہے اور اس میں کیا چیزیں استعمال ہوتیں ہیں ؟ یہ تفصیل سے بتائیں اس کے بعد ایک ایک کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved