- فتوی نمبر: 16-353
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ
ایک پلاٹ جو تقریبا 14 سال ہو گئے ہیں ہم نے خریدا تھا بیچنے کی نیت سے ، پھر بعد میں یہ نیت ہوگی کہ دو بیٹیاں ہیں بیچ کر ان کی شادی کریں گے یہ پلاٹ والدہ کو ان کے والد کی طرف سے ملا تھا لیکن والدہ نے والد صاحب کے نام کروایا تھا.( والدہ کو ان کے والد نے ایک گھر دیا تھا جو بیج کر ہم نے دو پلاٹ لئے تھے جو ایک لینے کے تھوڑی دیر بعد بیچ دیا تھا اور یہ ایک پلاٹ ہے جس کے بارے میں آپ سے پوچھنا مقصود ہے)
- اب والدہ زکوۃ کسی سے لیتی ہیں تو زکوۃ ان کو لگ جائیگی؟
2.اب ہم اس پلاٹ کو بیچنا چاہتے ہیں تو کیا اس پر زکوٰۃ بھی نکالنی پڑے گی، کیونکہ قرضہ بھی کافی ہے تو کوئی صورت حال ایسی نکل سکتی ہے کہ ملکیت بدل دیں یا کچھ اور کہ زکوۃ ساقط ہوجائے؟
تقریبا پلاٹ 14،15 لاکھ میں فروخت ہوگا اور قرضہ تقریبا چار لاکھ ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- مذکورہ صورت میں آپ کی والدہ کو زکوۃ نہیں لگتی۔
2. مذکورہ پلاٹ کی زکوۃ دینی ہوگی البتہ قرضے کی رقم منہا ہوگی،کیونکہ اس پلاٹ کے بیچنے کی نیت پہلے روز سے اب تک باقی ہے،چاہے بیچنے کے بعد حاصل ہونے والی رقم کا مصرف کچھ بھی ہو، بیچنے کی نیت بہر صورت قائم ہے، اس لیے زکوۃ واجب ہوگی۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved