• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیج کے لئے کاشت کی ہوئی فصل پر عشر کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ہذا کے بارے میں کہ باہر ملک سے”پیاز” کا بیج آتا ہے جو پیکٹ میں بند ہوتا ہے اور سرسوں کے دانوں کی طرح ہوتا ہے کسان اس کو کاشت کرتے ہیں جس سے چھوٹے چھوٹے پیاز کے پودے   تیار ہوتے ہیں۔ پھر ان پودوں  کو دو ماہ تک رکھ لیا جاتا ہے۔اگر  ان پودوں کو فروخت کریں تو یہ فروخت بھی ہوتے ہیں،  لیکن کاشت کار عموما ان کو خود  رکھ لیتے ہیں پھر دو ماہ کے بعد دوبارہ ان کو زمین میں کاشت کرتے ہیں جس سے سبز پیاز تیار ہوتا ہے جس کو بازار میں فروخت کیا جاتا ہے اب پوچھنا یہ ہے کہ اس پیاز کی  پہلی کاشت جو پنیری کے لیے  کی تھی اس پر بھی عشر ہو گا یا نہیں؟یعنی دو بار عشر ہوگا یا صرف آخر میں سبز پیاز کے وقت عشر نکالا جائے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پنیری اپنی زمین میں کاشت کرنے کی غرض سے اگر لگائی ہے تو اس میں عشر نہیں ہے بلکہ اس سے کاشت شدہ کھیت سے جو فصل حاصل ہوگی اس میں عشر ادا کرنا لازم ہوگا،البتہ دوسروں کو فروخت کرنے کی غرض سے پنیری اگر لگائی ہے تو ایسی صورت میں پنیری ہی سے چونکہ آمد مقصود ہے اس لئے اس کی آمد میں عشر واجب ہوگا۔

الدر المختار(3/315)میں ہے:(يجب)العشر في عسل وان قل ……(إلا في)ما لا يقصد به استغلال الأرض(نحو حطب وقصب) فارسي (وحشيش) وتبن وسعف وصمغ وقطران وخطمي وأشنان وشجر وقطن وباذنجان وبزر وبطيخ وقثاء وأدوية كحلبة وشونيز حتى لو أشغل أرضه بها يجب العشر.قوله ( إلا فيما لا يقصد الخ ) أشار إلى أن ما اقتصر عليه المصنف كالكنز وغيره ليس المراد به ذاته بل لكونه من جنس ما لا يقصد به استغلال الأرض غالبا وأن المدار على القصد حتى لو قصد بذلك وجب العشر.

ہندیہ(406/1) ولا يجب في البذور التي لا تصلح إلا للزراعة والتداوي كبذر البطيخ والنانخواه والشونيز كذا في المضمرات.

محیط برہانی(273/3)میں ہے:والبذور التي لا تصلح إلا للزراعة كبذر البطيخ وما أشبه ذلك، فلا عشر فيه؛ لأنها غير مقصودة في نفسها؛ ولأنه لا ينتفع به انتفاعاً عاماً.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved