• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بغیر وضو فضائل اعمال کی تعلیم کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا قاری صاحب مکتب میں طلباء کرام کو بغیر وضو کے فضائل اعمال کی تعلیم دے سکتا ہے؟ نیز فضائل اعمال کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا، اس کو کھول کر اس کے صفحات پلٹنا شرعا ًکیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بغیر وضو کے فضائل اعمال کی تعلیم دینا، ہاتھ لگانا ،صفحات پلٹنا ،سب جائز ہے مگر یہ خیال رہے کہ جس جگہ قرآن کی آیت لکھی ہو وہاں ہاتھ نہ لگے۔

چنانچہ درمختار (ج 1 ص 353)میں ہے:

وقد جوز أصحابنا مس كتب التفسير للمحدث ولم يفصلوا بين كون الأكثر تفسيرا أو قرآنا ولو قيل به اعتبارا للغالب لكان حسنا

وفی ردالمحتار:

وفي السراج عن الايضاح: أن كتب التفسير لا يجوز مس موضع القرآن، وله أن يمس غيره، وكذاكتب الفقه إذا كان فيها شئ من القرآن، بخلاف المصحف، فإن الكل فيه تبع للقرآن ا ه.

امدادالفتاوی(ج 1 ص147)میں ہے:

سوال:کتب تفسیر میں جس موقع پر آیت مکتوب ہے اس موقع کو بغیر وضو مس کرنا مکروہ ہے یا محرم؟

الجواب:في غنية المستملي ويكره ايضا للمحدث ونحوه مس تفسير القرآن و كتب الفقه وكذا كتب السنن الى قوله و الاصح انه لا يكره عند ابي حنيفة

اس سے معلوم ہوا کہ جب غیرقرآن کی عبارت غالب ہو اس کا مس مطلقاً  کما ھوالظاہر امام صاحب کے نزدیک درست ہے۔وفی الاخذ بہ سہولۃ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved