• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

1۔بہن،بھتیجے،بھتیجیاں،بھانچی کےدرمیان میراث کی تقسیم 2۔زندگی میں بھانجی کو رقم دینا۔

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ

1۔ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ صلاح الدین کا انتقال ہوا۔ صلاح الدین سے پہلے ان کے بھائی (شجاع الدین) کا انتقال ہوا جن کے تین بیٹے (نوید، منیب،نبیل) اور  دو بیٹیاں (طاہرہ، صائمہ)   حیات ہیں۔ اسی طرح صلاح الدین کی پانچ بہنوں میں دو بہنوں (عصمت ، اور نصرت) کا بھی انتقال ان کی زندگی میں ہو گیا تھا۔ عصمت کی کوئی اولاد نہیں جبکہ نصرت کی ایک بیٹی (امبر) حیات ہے۔ تین بہنیں  (زینب، سعیدہ، رقیہ) حیات ہیں۔

مذکورہ صورت میں صلاح الدین کی وراثت کے حقدار کون کون ہیں؟

نوٹ: صلاح الدین کی اہلیہ فوت ہو گئی تھی اور ان کی کوئی اولاد بھی نہیں ہے۔ نیز والدین بھی پہلے فوت ہو چکے ہیں۔

2۔ ایک بات یہ بھی پوچھنی ہے کہ صلاح الدین صاحب نے اپنی زندگی میں اپنی بھانجی (امبر) کو رقم دی تھی کہ اس رقم سے آپ  مکان لے لیں۔ کیا اس رقم کے وارثین حقدار ہوں گے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں صلاح الدین کے کل ترکہ کو 9 حصوں میں تقسیم کر کے ان میں سے صلاح الدین کی تینوں بہنوں (زینب، سعیدہ، رقیہ) میں سے ہر ایک بہن کو 2-2 حصے، اور صلاح الدین کے 3 بھتیجوں (نوید، منیب، نبیل) میں سے ہر ایک بھتیجے کو ایک ایک حصہ ملے گا۔ جبکہ صلاح الدین کی بھتیجیوں  (طاہرہ، صائمہ) اور بھانجی (امبر) کو صلاح الدین کی میراث میں کچھ حصہ نہیں ملے گا۔ صورت تقسیم یہ ہے:

3×3=9                                                                                                  

3 بہنیں (زینب، سعیدہ، رقیہ)              ——–3 بھتیجے (نوید، منیب، نبیل)———-             2 بھتیجیاں      —————-    بھانجی (امبر)

3/2—————————————                                                        عصبہ

2×3                                              1×3

6                                                  3

2+2+2                                         1+1+1

2۔ صلاح الدین نے اپنی زندگی میں اپنی بھانجی (امبر) کو جو پیسے مکان خریدنے کے لیے دیے تھے ان پیسوں کی حقدار وہی بھانجی ہے اس میں اور کسی کا حق نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved