• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بہن کی وجہ سے چچا کے محروم کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بندہ فوت ہوا۔ اس نے تین وارث چھوڑے ایک بیٹی، ایک بہن اور ایک چچا۔ مذکورہ صورت میں کون کون وارث بنے گا اور ان کو کتنا حصہ ملے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کل مال  کے دو حصے کر کے آدھا بیٹی کو، اور آدھا بہن  کو ملے گا۔ جبکہ چچا اس صورت میں محروم رہے گا۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں دو عصبہ جمع ہو گئے ایک بہن  اور دوسرا چچا۔ قاعدہ ہے کہ اقرب کے ہوتے ہوئے ابعد محروم رہتا ہے۔ چونکہ بہن اقرب ہے اس لیے بہن کی وجہ سے چچا محروم ہو جائے گا۔

فتاویٰ شامی (10/550) میں ہے:

ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف: جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب. قوله (ويقدم الأقرب فالأقرب) ويقدم جزء أبيه على جزء جده.

فتاویٰ تاتارخانیہ (20/265) میں ہے:

وإذا اجتعمت العصبات بعضها عصبة بنفسها وبعضها بغيرها وبعضها عصبة مع غيرها، فالترجيح منها بالقرب إلى الميت لا بكونها عصبة بنفسها حتى إن العصبة مع غيرها إذا كانت أقرب إلى الميت من العصبة بنفسها كانت العصبة مع غيرها أولى. بيانه: إذا هلك الرجل وترك بنتاً وأختاً لأب وأم وابن أخ لأب فنصف الميراث للبنت والنصف للأخت ولا شيء لابن الأخ لأن الأخت صارت عصبة مع البنت وهي إلى الميت أقرب من ابن الأخ وكذلك إذا كان مكان ابن الأخ عماً لا شيء للعم وطريقه ما قلنا……………………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved