• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بہنوں کا وراثت میں اپنےحصے سے دستبردار ہونے کے بعد دوبارہ اپنے حصے کا مطالبہ کرنا

استفتاء

ہمارے دادا *** جوکہ ***کو بقضائے الہی وفات پاگئے تھےتو ان کے تینوں بیٹوں نے وراثت تقسیم کرتے وقت اپنی پانچوں بہنوں سے پوچھا کہ ہم وراثت تقسیم کر رہے ہیں تواس وقت انہوں نے کسی مصلحت کی وجہ سے کہا کہ جائیداد میں ہمارے نام سے وراثت تقسیم نہ کرو بس فقط ہمارا خیال رکھنا،*** مرحوم کے دو بیٹے ملک *** اور صاحب جان جوکہ بالترتیب1990اور1995میں وفات پاگئے تھے، ہمارے دادا ح*** مرحوم اور ان کے دونوں بیٹوں کی وفات کے درمیان بالترتیب 11اور16سال کا وقفہ ہے اس سارے عرصہ میں پانچ بہنوں میں سے کسی نے بھی اپنے بھائیوں سے جائیداد میں اپنا حصہ نہیں مانگا،اب **مرحوم اور صاحب جان مرحوم کی وفات کے بعدبالترتیب28اور 33سال بعد وراثت جب ان کی اولاد کے نام ہوئی تو بہنوں نے اپنے حصوں کا مطالبہ کرنا شروع کردیا،لہذا آپ جناب سے گزارش ہے کہ مذکورہ بالا حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہمیں شرعی فتوی دیا جائے تاکہ سند کے طور پر ہمارے پاس موجود رہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں **** مرحوم وغیرہ کی بہنوں کا اپنے حصوں سے دستبردار ہونا شرعا معتبر نہیں تھا، اس لئے آپ کے دادا مرحوم کی وراثت میں ان پانچوں بہنوں کا حصہ بدستور موجود ہے اور ان کو اپنا حصہ لینے کا حق ہے۔

تکملہ رد المختار (116/8،ط:دارالفکر) میں ہے:

‌الارث ‌جبري لا يسقط بالاسقاط

فتاوی تنقیح الحامدیہ(228/2،ط:دارالمعرفہ) میں ہے:

الوارث إذا قال ‌تركت ‌حقي لا يبطل حقه؛ لأن الملك لا يبطل بالترك

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved