• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بہنوں کا وراثت میں اپنا حصہ معاف کرنا

استفتاء

علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ آج سے تقریباً دس سال قبل میرے دادا کا انتقال ہوا اور میرے دادا نے وارثین میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی تھیں،اپنی حیاتی میں میرے دادا نے اپنے تمام بچوں اور بچیوں کی شادیاں کردی تھیں لیکن اپنی جائیداد کی اپنے وارثین میں تقسیم نہیں کی تھی، البتہ میرے دادا کے انتقال کے بعد بہنوں نے اپنا حصہ اپنے بھائیوں کو زبانی معاف کر دیا تھا اور آج بھی جو بھی جائیداد ہے میرے دادا کے نام پر ہے اور وہ جائیداد میرے دادا کے تینوں بیٹوں کے پاس ہے۔ لیکن میرے دادا کے پانچوں بچوں کا انتقال ہو چکا ہے اس وقت ان پانچوں بچوں کی اولادیں حیات ہیں۔ آپ مہربانی فرما کر مجھے بتائیں کہ جو حصہ بہنوں نے اپنے بھائیوں کو زبانی معاف کر دیا تھا اس حصے پر اب ان بہنوں کی اولاد کا حق بنتا ہے یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے کہ:

1۔سائل کا اس سوال سے کیا تعلق ہے؟

2۔زبانی معاف کرتے وقت کیا الفاظ استعمال کیے تھے؟

3۔اور ا ب بہن ،بھائیوں کے انتقال کے بعد یہ کیوں پوچھ رہے ہیں؟

4۔بھائیوں کی اولاد کا کیا مؤقف ہے؟

جواب وضاحت:

1۔سائل اس کا پوتا ہے۔

2۔آج سے 35 سال پہلے اصل وارثوں کی آپس میں کیسے معافی ہوئی اس کی تصدیق کرنے والاا ب کوئی بھی

شخص زندہ نہیں ہے۔

3۔پوتے اور نواسے اپنے دادا ،دادی(نانا،نانی)کے حصوں کو تقسیم کرنا چاہتےہیں۔اس لیے پوچھنے کی حاجت پیش آئی۔

4۔بھائیوں کی اولاد کا مؤقف یہ ہے کہ اگر شرعاً حصہ بنتا ہے تو ضرور دیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جائیدادکا جو حصہ بہنوں نے بھائیوں کو معاف کیا تھااس حصے پر بہنوں کی اولاد کا حق بنتا ہےکیونکہ بہنوں کا اس طرح معاف کرنا شرعاً معتبر نہیں۔

ردالمحتار(11/644)میں ہے:’’الارث جبري لا يسقط بالاسقاط‘‘الاشباہ والنظائر(ص:272)میں ہے:’’لو قال الوارث تركت حقي لم يبطل حقه اذالملك لا يبطل بالترك‘‘تبیین الحقائق مع حاشیۃالشلبی(5/50)میں ہے:’’ولا يتصور الإبراء عن العينقال العلامةالشلبی(قوله ولا یتصورالابراء)ای لان الابراء عن الاعیان غیرالمضمونة لا یصح۔۔۔‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved