• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بہنوں نے برضا ورغربت  اپنا حصہ واپس کیا ہےکیا یہ رقم میرے لیے جائز ہے؟

استفتاء

(1) 1962 میں میرے والد صاحب دارفانی سے کوچ کر گئے ۔ وراثت میں ان کا ترکہ ساڑھے چار( ½4)ایکڑ زرعی زمین اور رہا ئشی مکان تھا۔ زرعی زمین میں سے وراثتی انتقال کے ذریعے تمام لواحقین کو ان کاحصہ مل گیا ۔ سرکاری کاغذات میں ہرایک مستقلا  اپنے اپنے حصے کا مالک قرار پایا اس کا سرکا ری کاغذات میں بذریعہ وراثتی انتقال اندراج ہو گیا ۔ہر ایک کو اپنے حصہ کا علم بھی تھا کہ وہ کتنے حصے کامالک ہے ۔

رہائشی مکان کاوراثتی انتقال نہیں ہوا کیونکہ ہمارے گاؤں میں رہائشی رقبہ کسی کے نام نہیں جسکا قبضہ وہ مالک ،سرکاری کاغذات میں اس کا اندراج نہیں ہو تا نہ ہی اس کے وراثتی انتقال کا اندراج ہو تاہے ۔

1982 میں 5بہنوں   نے جو کہ عاقلہ بالغہ اور  شادی شدہ تھیں  اپنے  حصہ کی زرعی زمین جو کہ ان کے نام تھی بیچ کر اس کی رقم ہم  دو بھائیو ں کو دے دی  ہم نے اس رقم  سے کچھ بے آباد  اراضی ڈیرہ  غازی    خان میں  خرید ی  ہمیں  اس زمین کا آج  تک قبضہ نہ ملا  ہم سے  دھوکہ  اور فراڈ  ہوا ۔

2013  میں  بڑے بھائی جان  بھی فوت ہو گئے میں نے  تمام بہنو ں سے فرداً فرداً اور  اجتماعی طور پر کئی  دفعہ کہا کہ  آپ نے  جو رقم ہمیں  زمین خرید  نے  کے لئے  دی تھی میں وہ رقم آپ  کو واپس کرنا  چاہتاہوں   لیکن  انہوں نے  کہا کہ ہم  نے یہ رقم آپ  کو دے دی ہم نے نہیں  لینی ۔شرعی طور پر  میری  ذمہ داری  کیا ہے  ؟اور  میں  شرعی  طور پر   کس طرح سر خر و  ہوسکتاہو   ں ؟بہنو ں کے کہنے کا  اعتبار کروں  یا  ان کے حصے  کی رقم  ان کے حوالے کروں  ؟

(2)میں نے  رہا ئشی رقبہ جو کہ میرے  قبضہ  میں تھا یعنی آدھا    حصہ  فروخت کیا اور  ان کو  ان کے  حصے کی  رقم بذریعہ کیش   دیدی  لیکن  انہوں   نے وصول  کر کے وہ رقم  مجھے  واپس کر دی میں  نے ان کو واضح طور  پر کہہ  دیا تھا کہ یہ تمہا را  شرعی  حق اورحصہ ہے  اپنا حصہ  لینے  کی  صورت  میں میرے تعلقات  اور رشتہ  میں  کسی قسم  کا فرق  نہیں ہوگا  لیکن  انہو ں نے  یہ کہا کہ ہم  رسماً  یا رواجاً نہیں   بلکہ  برضا ورغبت یہ رقم آپ کو دیتی ہیں اور ہم نے یہ رقم نہیں لینی۔

اس صورت میں میرے لیے شرعا یہ رقم جائز ہے یانہیں؟

وضاحت مطلوب ہے:کیا بہنوں نےبھائیوں کو رقم ہبہ کی تھی  یا انہیں زمین بہنوں کے لیے خرید نے کے لیے دی تھی؟

جواب وضاحت:بہنوں نے رقم بھائیوں کو ہبہ کی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)مذکورہ صورت میں چونکہ بہنیں آپ کو اپنا مال ہدیہ کرچکی ہیں،اور آپ سے کہہ رہی ہیں کہ وہ رقم آپ کو دیدی ہے لہذا وہ رقم اب آپ کی ہے  اور آپ کے ذمے  اس کی واپسی نہیں۔

(2) مذکورہ صورت میں آپ کی بہنوں نے میراث پر قبضہ کرکے رقم  آپ کوواپس کی ہے اس لیے یہ رقم  آپ  کے لیے جائز ہے آپ اسےاستعمال کرسکتے ہیں۔

(1)مجمع الأنهر (3/ 491) میں ہے: وتتم الهبة بالقبض الكامل ولو كان الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به.(1)سنن الدارقطني (3/ 26) میں ہے:عن أنس بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : لا يحل مال أمرئ مسلم إلا بطيب نفسه.(2)حاشيہ ابن عابدين (8/ 89) میں ہے :ولو قال تركت حقي من الميراث أو برئت منها ومن حصتي لا يصح وهو على حقه لأن الإرث جبري لا يصح تركه.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved