- فتوی نمبر: 3-163
- تاریخ: 19 اپریل 2010
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
ایک آدمی فوت ہوگیا اور اس نے اپنے پیچھے ایک بیوہ اور تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑیں۔ اور ورثہ میں ایک مکان چھوڑا، جس کی مالیت تقریباً 65 لا کھ کے قریب ہے اور دونوں بیٹیا ں شادی شدہ ہیں۔ اور مکان میں مرحوم کے دو لڑکے اور مرحوم کی بیوہ رہتےہیں۔ اور ایک لڑکا علیحدہ رہتاہے ۔ ایک بھائی نے دوسرے دونوں بھائیوں سے حصہ خریدلیا، اس طرح کہ جو ساتھ رہتاتھا اس کو 17لاکھ اور جو علیحدہ رہتاتھااسے 12لاکھ روپے دیے، اور والدہ نے اپنے حصہ معاف کردیا۔ اب والدہ اور بھائی اپنی بہنوں کو کہتےہیں کہ تم اپنا حصہ معاف کردو، یا پھر ایک ایک لاکھ لے لو۔ اور میراث کا معاملہ ختم کرو۔ اب آیا بھائیوں اور والدہ کا اس طرح کرنا شریعت کی رو سے جائز ہے یا نہیں ۔ جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں۔
واضح رہے کہ بہنیں ایسے اپنے حصے سے دستبرادری پر تیار نہیں ہیں۔ بلکہ وہ اپنا مکمل حصہ لینا چاہتی ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
والدہ اور بھائیواں کی طرف سے بہنوں سے ایسا مطالبہ کرنا درست نہیں بلکہ ان کا جو حصہ میراث میں شرعی طریقے سے بنتاہے وہ دینا ضروری ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved