• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیت اللہ یا مسجد کی تصاویر والی جائے نمازپر نماز پڑھنے کا حکم

استفتاء

بعض  جائے نمازوں پر بیت اللہ یا مسجد کے گنبد اور میناروں کی تصاویر بنی ہوتی ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ انجانے میں ان تصاویر پر پاؤں بھی آ جاتے ہیں۔ کیا شرعی طور پر اس قسم کے جائے نماز استعمال کرنے چاہئیں۔ برائے  مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بہتر یہ ہے کہ سادہ جائے نماز استعمال کی جائے جس پر کسی قسم کی تصویر یا نقش و نگار  نہ ہو۔ لیکن اگر کسی جائے نماز پر خانہ کعبہ یا مسجد نبوی میں سے کسی کی تصویر ہو اور وہ سجدہ کی جگہ پر ہو تو ایسے جائے نماز کو نماز کے لیے بچھانے میں کوئی حرج نہیں اور اگر ان تصاویر پر انجانے میں   پاؤں آ جائے تب بھی گناہ نہیں۔

فتاوی محمودیہ  جلد 11صفحہ نمبر 62 پر ہے:

خانۂ کعبہ کی تصویر دار مصلّے پرنماز

سوال:  جائے نماز پر خانہ کعبہ کی تصویر ہے ان پر نماز پڑھنا کیساہے آیا اس تصویر کو دوسرا کپڑا چڑھا کرچھپادیاجائے یاکیاکیاجائے اگرفروخت کرتے ہیں توچوتھائی قیمت ملتی ہے اور مسجد کانقصان ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مسؤلہ میں ان مصلوں پرنماز پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں نہ ان پر کپڑا چڑھانے کی ضرورت ہے نہ ان کو فروخت کرنے کی ضرورت ہے۔’’ فی غنية المستملی واما صورۃ غیر ذی الروح فلاخلاف فی عدم کراھۃ الصلوٰۃ عليها او اليها‘‘ اوراس تصویر سے خانہ کعبہ کی تعظیم میں بھی کوئی فرق نہیں آتا،کیونکہ تصویر کا حکم عین شئی کا حکم نہیں ہوتا۔ دوسرے خود خانہ کعبہ میں جب نماز پڑھی جاتی ہے تووہاں بھی زمین پیروں کے نیچے ہوتی ہے جب وہ تعظیم کے منافی نہیں توتصویر کا پیروں کے نیچے ہونا بطریق اولیٰ تعظیم کے منافی نہ ہوگا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved