• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیٹا بیٹی کے درمیان تقسیم کا طریقہ کار

استفتاء

ایک آدمی اپنی زندگی میں اپنے جائیداد اپنے دو بچوں کے درمیان ایک بیٹا اور ایک بیٹی کے درمیان تقسیم کرنا چاہتا ہے، تو بیٹا بیٹی کے درمیان برابری کے ساتھ تقسیم کرے گا یا دونوں کے درمیان کمی و بیشی کے ساتھ تقسیم کرے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زندگی میں انسان اپنی اولاد کو جو کچھ دے اس کی حیثیت ہبہ/ گفٹ کی ہے، جس کے لیے بہتر یہ ہے کہ بیٹے اور بیٹیوں کو برابر برابر دے، اور اگر میراث کی طرح دو اور ایک کی نسبت سے دے تو یہ بھی جائز ہے۔

أما كيفية العدل بينهم فقد قال أبو يوسف رحمه الله العدل في ذلك أن يسوي بينهم في العطية و لا يفضل الذكر علی الأنثی و ذكر محمد رحمه الله في المؤطأ ينبغي للرجل أن يسوي بينهم و لا يفضل بعضهم علی بعض و ظاهر هذا يقتضي أن يكون قوله مع قول أبي يوسف رحمه الله و هو الصحيح. (بدائع الصنائع: 5/ 183)

لا بأس بأن يعطي المتأدبين و المتفقهين دون الفسقة الفجرة. (بدائع الصنائع: 5/ 183)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved