• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

بیٹے کے نام کروائے ہوئے جائیداد میں میراث

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں   مفتیان کرام درج ذیل صورت کے بارے میں   :

ایک شخص کی اولاد میں   سات بیٹے اور چار بیٹیاں   ہیں   ۔ترکہ میں   جائیداد کی موجودہ قیمت32,5000000 بتیس کڑوڑ پچاس لاکھ روپے ہے۔زندگی میں   جائیداد میں   تصرف :

۱۔ بیٹا نمبر ایک کے نام۔

1۔ جائیداد (جس کی قیمت فی الحاضر تین کروڑ روپے ہے)۔2۔ نقد برائے کاروبار سن 1980بہتر ہزار روپے ۔

۲۔ بیٹا نمبر دو کے نام :

1۔جائیداد (جس کی قیمت حاضر دور تین کروڑ تیس لاکھ روپے)         2۔نقد برائے کاروبار سن 1984چالیس ہزار روپے ۔

بیٹا نمبر تین کے نام:

1۔جائیداد جس کی قیمت حاضر دور چار کروڑ پچیس لاکھ روپے۔2۔نقد برائے کاروبار 1984پچاسی ہزار روپے۔

بیٹا نمبر چار کے نام:

1۔جائیداد جس کی حاضر دور قیمت دو کروڑ روپے ۔ 2۔نقد برائے کاروبار 1992ایک لاکھ بیالیس ہزار روپے۔

بیٹانمبر پانچ کے نام:

۱۔جائیداد قیمت حاضر دور پانچ کروڑ پانچ لاکھ ۔۲۔نقد برائے کاروبار۔۔۔۔

بیٹانمبر چھ کے نام:

1۔جائیداد قیمت حاضر دور دو کڑوڑ اسی لاکھ روپے ۔2۔نقد برائے کاروبار۔۔۔

بیٹا نمبر سات کے نام:

جائیداد قیمت حاضر دور نوے لاکھ روپے ۔ 2۔نقد برائے کاروبار 2008چار لاکھ روپے۔

اس کے علاوہ مرحوم کی چار بیٹیوں   کی شادی مرحوم کے تین بیٹوں   نمبر دو ،تین اورنمبر چار نے مرحوم کے دیے ہوئے پیسوں   کے کاروبار میں   سے کیں   جس کی مالیت موجودہ دور میں   دو کروڑ روپے بنتی ہے ۔یہ شادیاں   مرحوم کی زندگی میں   ہوئیں   ۔مرحوم کے ترکہ کو وارثوں   میں   شرعی حصوں   کے لحاظ سے تقسیم کردیا گیا ہے ۔کل ترکہ گیارہ کڑوڑ بارہ لاکھ اکسٹھ ہزار روپے تھا ۔مرحوم نے اپنی زندگی میں   جو جائیداد بیٹوں   کے نام کی ہے ان کا حکم اور جو رقم مرحوم نے اپنے بیٹوں   کو کاروبار کے لیے بیٹوں   کے نام کی ہے ان کا حکم اور جو رقم مرحوم نے اپنے بیٹوں   کو کاروبار کے لیے حوالہ کی ہیں   ان کا حکم اور جس رقم سے مرحوم کے بیٹوں   نے مرحوم کی بیٹیوں   کی شادی کیں   اس کا کیا حکم ہے ؟کیا مذکورہ تینوں   رقوم مرحوم کے کل ترکہ میں   شامل ہو ں   گے جن کا مستحق ہر وارث ہو گا یا ان رقوم کو کل ترکہ میں   سے منفی سمجھا جائیگا؟

وضاحت مطلوب ہے :

۱۔ مرحوم نے جو جائیداد بچوں   کو دی تھی اس کی صورت کیا تھی ؟کیا نام کروا کر قبضہ دیا تھا یا اگرقبضہ نہیں   دیا تو کیا زندگی میں   کبھی تملیک کا کوئی اشارہ کیا؟

۲۔ جو پیسے بھائیوں   نے بہنوں   کی شادی میں   خرچ کیے ہیں   وہ کس طور پر کیئے؟کیا بطور ہبہ کے یا اس طور پر کہ والد بعد میں   ان کو ادا کردیں   گے؟

۳۔            کاروبار کے لیے رقم کچھ بیٹوں   کو دی اور کچھ کو نہیں   دی اس کی کیا وجہ ہے؟

جواب وضاحت :

۱۔ مرحوم نے جائیداد جو بچوں   کے نام کی ہیں   اس کا مقصد محض پراپرٹی ٹیکس سے بچنا تھا۔

۲۔ جو رقوم بھائیوں   نے بہنوں   کی شادی میں   خرچ کی ہیں   اس کے بارے میں   والد ہ کہتی تھی کہ ہم تمہیں   بعد میں   ادا کردیں   گے جبکہ والد صاحب اس بارے میں   سکوت اختیار کرتے تھے۔

۳۔            اس کی وجہ یہ تھی کہ جو پڑھائی سے فار غ ہوتا رہا اس کو والد صاحب کاروبار کے لیے رقم دیتے رہے ابھی کیا بھائی پڑھ رہا تھا کہ والد صاحب کا انتقال ہو گیا۔

تنقیح :

۱۔ مختلف موقعوں   پر والد نے بیٹوں   کو کاروبار کے لیے جو رقم دی وہ کس مقصد سے دی تھی کیا بیٹوں   کو مالکانہ بنیادوں   پر دی تھیں   یا والد کی طرف سے کاروبار میں   سرمایہ کاری تھی ؟یا بطور قرض کے تھی ؟

۲۔ اس رقم سے بیٹو ں   نے الگ الگ کا روبار کیے؟اس کاروبار سخے والد نے کبھی خرچہ یا منافع لیا یا منافع کا تقاضا کیا ؟

۳۔            موجود حالات میں   ورثاء کا اس معاملے میں   کیا موقف ہے؟اگر مشترکہ ہے تو سب کی تائید سے اور اگر مختلف ہے تو سب کا موقف سامنے لایا جائے ؟

جواب تنقیح

۱۔ وہ وہ رقم مالکانہ بنیادوں   پر دی تھی کہ اپنا علیحدہ علیحد ہ کاروبار کریں  ۔

۲۔ اس رقم سے بیٹوں   نے الگ الگ کاروبار کیے دو تین بیٹے مل کر کاروبار کر نے لگے اور والد نے کوئی مطالبہ نہیں   کیا کسی قسم کا بیٹوں   سے۔

۳۔            اصل میں   جو جائیداد جس بیٹے کے پاس ہے وہ اس کو اپنی ملکیت سمجھ بیٹھا ہے اسی لیے ہم یہ پوچھ رہے ہیں   کہ شرعی طور پر وہ جائیداد کس کی ہے۔سوال میں   مذکورہ معلومات سب کو تسلیم نہیں   صرف ان کو تسلیم ہیں   جن کو تھوڑا حصہ ملا ہے جن کے پاس پراپرٹی زیادہ ہے وہ اس بات کو تسلیم ہی نہیں   کرتے وہ فتوی کی طرف آتے ہی نہیں   ۔آپ ہمیں   شرعی حکم بتادیں   سوال کے مطابق۔

مزید وضاحت مطلوب ہے:

۱۔ جو جو بیٹا اپنے پاس موجود جائیداد کو اپنی ملک سمجھتا ہے اس کی بنیاد کیا ہے ؟اور اس سلسلے میں   اس کا موقف کیا ہے؟کیا وہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ جائیداد نام کروانے کا مقصد ٹیکس سے بچنا تھا؟اگر تسلیم نہیں   کرتا تو اس کی وجہ کیا پیش کرتا ہے؟

۲۔ سائل کون ہے ورثاء میں   سے کوئی ہیں   یا تھرڈ پارٹی ہیں  ؟

۳۔            کیا بہنیں   جائیداد میں   حصہ لینے کی خواہشمند ہیں  یا نہیں  ؟

جواب وضاحت:

۱۔ اس کی بنیاد یہ ہے کہ وہ جائیداد میرے نام پر ہے اور میں   ہی اس کا ملک ہوں   قانونی لحاظ سے ۔

۲۔ سائل بھائی ہے جو کہ وارث ہے۔

۳۔            ہیں  ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ سوال میں   تین چیزوں   کا حکم مطلوب ہے:

۱۔ جائیدادیں   جو بقول سائل مختلف بیٹوں   کے نام ٹیکس سے بچنے کے لیے کروائی گئی۔

۲۔ کاروبار کے لیے دی گئی رقم ۔

۳۔            بہنوں   کی شادیوں   میں   بھائیوں   کی جانب سے خرچ کی گئی رقم۔

1۔            جائیداد یں   اگر واقعۃ ً ٹیکس سے بچنے کے لیے نام کروائی گئی تھیں   اور والد نے ان کی بابت تحریری یا زبانی ہبہ(گفٹ،ہدیہ)کرنے کی بات نہیں   کی تو یہ والد ہی کی ملکیت رہیں   اور ان کے مرنے کے بعد ترکے میں  شامل ہوں   گی ۔سب ورثاء اپنے اپنے حصوں   کے بقدر شریک ہوں  گے ۔اور اگر کسی اور وجہ سے نام کروائی تھیں   تو اسے واضح کیا جائے؟

2۔            کاروبار کے لیے دی گئی رقم اگر واقعۃً مالکانہ بنیادوں   پر دی تھی تو وہ بیٹوں   کی ملکیت ہو گی اور وراثت میں   شامل نہ ہو گی۔

3۔            شادیوں   پرخرچ کردہ رقم بھائیوں   کی جانب سے اگر تعاون اور ہمدردی کی بنیادپر تھی اور والدین سے واپس لینے کی نیت سے نہ تھی تو یہ رقم وراثت سے منہا نہ ہو گی اور اگر واپس لینے کی نیت سے خرچ کی تھی تو یہ رقم وراثت سے منہا ہوگی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved