• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیٹے کی موجودگی میں پوتے کا حصہ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک بندہ (مثلاً)** ہے، اس کے دو بیٹے ہیں(****)، ** کا  ایک بیٹا ہے، جس کا نام ** ہے۔ ** کی زندگی میں خالد کا انتقال ہوا، جس  کا بیٹا **زندہ ہے۔ کچھ عرصہ بعد ** کا انتقال ہوا، جو کہ**کا دادا ہے۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ**کا دادا کی میراث میں شرعی طور پر حصہ بنتا ہے یا نہیں؟ جبکہ** کا ایک بیٹا جو کہ**  ہے زندہ ہے، یعنی بیٹے کی موجودگی میں پوتے کا حصہ ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیٹے کی موجودگی میں پوتا محروم ہے۔ یعنی دادا کی میراث سے پوتے کو کچھ نہیں ملے گا۔

در مختار میں ہے (10/550):

ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف: جزء الميت، ثم أصله، ثم جزء أبيه، ثم جزء جده. (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب، فيقدم جزء الميت (كالابن ثم انبه وإن سفل).

مفید الوارثین (ص:135) میں ہے:

’’جب میت کا بیٹا موجود ہو تو پوتے بالکل محروم رہ جاتے ہیں، خواہ وہ پوتے اسی زندہ بیٹے کی اولاد ہوں جس نے باپ کی میراث لی ہے، یا کسی دوسرے بیٹے کی اولاد ہوں، جو مر گیا ہے‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved