استفتاء
السلام علیکم: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اس جمعہ میں امام صاحب نے جمعہ کا خطبہ بیٹھ کر دے دیا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ خطبہ ہوا یا نہیں۔ اور اگر نہیں ہوا تو جمعہ کی نماز ہو گی یا نہیں؟ براہ مہربانی تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں۔
وضاحت مطلوب ہے: بیٹھ کر خطبہ دینے کی وجہ کیا ہے؟
جواب: پہلی دفعہ جمعہ پڑھایا گھبراہٹ کی وجہ سے بیٹھ کر خطبہ دیدیا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں خطبہ جمعہ بھی ہو گیا اور جمعہ کی نماز بھی ہو گئی۔ البتہ چونکہ جمعہ کا خطبہ کھڑے ہو کر دینا سنت ہے اس لیے بغیر عذر کے بیٹھ کر جمعہ کا خطبہ دینا خلاف سنت ہونے کی وجہ سے مکروہ ہوا۔
في البدائع (1/ 592):
و منها أن يخطب قائماً، فالقيام سنة و ليس بشرط حتى لو خطب قاعداً يجوز عندنا لظاهر النص، و كذا روي عن عثمان : ”أنه كان يخطب قاعداً حين كبر و أسن“، و لم ينكر عليه أحد من الصحابة إلا أنه مسنون في حالة الاختيار لأن النبي صلى الله عليه و سلم كان يخطب قائماً.
و في مراقي الفلاح (515):
(ثم قيامه) بعد الأذان في الخطبتين و لو قعد فيها أو في إحداهما أجزأ و كره من غير عذر و إن خطب مضطجعاً أجزأ.
و في الحلبي الكبير (556):
… أن مسلماً روى أن كعب بن عجرة دخل المسجد يوم الجمعة و عبد الرحمن بن الحكم يخطب قاعداً فقال انظروا إلى هذا الخبيث يخطب قاعداً و الله تعالى يقول ((و إذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها و تركوك قائما)) ثم صلى معه و لم هو و لا غيره من الصحابة الموجودين إذ ذاك بفساد الصلاة و إنما أنكر عليه لتركه السنة.
و في الهندية (1/ 146):
(وثانيها) القيام هكذا في البحر الرائق و لو خطب قاعداً أو مضطجعاً جاز.
© Copyright 2024, All Rights Reserved