- فتوی نمبر: 19-88
- تاریخ: 23 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب، مسئلہ کی صورت حال یہ ہے کہ والد اپنے بچوں کو صبح سویرے اٹھایا کرتا تھا اور ایک دن ایسا ہوا کہ دوسرے بچے تو اٹھ گئے تھے لیکن اس کی بڑی بیٹی جو تقریبا سولہ سترہ سال کی ہے وہ نہیں اٹھی تھی تو اس کو اٹھانے کے بہانے والد اپنی بیٹی کے ساتھ لیٹ گیا اور بوس و کنار میں مشغول ہوگیا یہاں تک کہ اپنا نفس بیٹی کی دبر پر رگڑتا رہا یہاں تک کہ اسے انزال ہوگیا۔ اور باپ بعینہ یہ حرکت بیٹی کے ساتھ دو دفعہ کرچکا ہے بھولے سے نہیں بلکہ جان بوجھ کر، اور دونوں دفعہ میں اسے انزال ہوگیا تھا ۔ اب اس کی حرکت سے آیا اس کی بیوی اس کے لیئے حلال رہی یا حرام ہوگئی؟ رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں باپ کا اپنی بیٹی کے ساتھ یہ فعل اگرچہ بڑے گناہ کی بات ہے لیکن چونکہ دونوں دفعہ میں باپ کو انزال ہوگیا تھا اس لئے اس صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی لہٰذا بیوی شوہر پر حرام نہیں ہوئی۔
فتاویٰ شامی (116/4) میں ہے:
فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به يفتی
(قوله: فلا حرمة) لأنه بالإنزال تبين أنه غير مفض إلى الوطء هداية. قال في العناية: ومعنى قولهم إنه لا يوجب الحرمة بالإنزال أن الحرمة عند ابتداء المس بشهوة كان حكمها موقوفا إلى أن يتبين بالإنزال، فإن أنزل لم تثبت، وإلا ثبتت لا أنها تثبت بالمس ثم بالإنزال تسقط؛ لأن حرمة المصاهرة إذا ثبتت لا تسقط أبدا.
© Copyright 2024, All Rights Reserved