• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیٹی کے ساتھ دواعی جماع حرکت کرنا

استفتاء

آپ حضرات حکم شریعت کو اس بارہ میں واضح  فرما دیں کہ ایک باپ نے اپنے 13 سالہ لڑکی کو قبل البلوغت حالت شہوت میں برہنہ کر کے اس کی پیچھے والی شرمگاہ پر ہاتھ پھیرا ہے۔ اور وہ لڑکی حالت نیند میں باپ کی اس حرکت سے بے خبر غافل رہی۔ بس تھوڑی دیر تک یہ حرکت کرکے واپس کپڑا ڈال کر شرم گاہ کو چھپا دیا ہے  تو؟

1۔کیا  اب اس کی بیوی اس پر حرام ہو گئی؟ 2۔ اگر حرام  ہوئی تو اس کو طلاق دے یا گھر میں اس کو علیحدہ کریں؟ 3۔ اس کے ساتھ بات چیت کرے یا نہ کرے؟ 4۔ یا اسکو طلاق دے کر عدت کے بعد میکہ بھیج دے جبکہ اس کے نو بچےہیں جن میں تقریباً تین بالغ ہیں؟ 5۔ تو ان صورتوں میں کیا یہ عورت قیامت میں اس کی بیوی رہے گی یا ہمیشہ کے لیے اس سے جدائی ہو گی۔

طلاق مغلظہ کی صورت میں حلالہ کے بعد پھر  دوبارہ اس شوہر کے نکاح میں آسکتی ہے۔ اور ظہار کی صورت میں کفارہ ہے۔ نکاح باقی ہے۔ لیکن اس مسئلہ میں اس کے نکاح میں یا اس کے لیے حلال ہونے کی صورت  ہے یا نہیں؟

یہ مسائل اگر کہیں پیش آتے ہیں تو شرم اور بدنامی سے بچنے کے لیے وہ اس کو ظاہرنہیں کرتے اور میاں بیوی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونا چاہتے۔ اگر یہ صورت ہوتو ان کے لیے گناہ کا کونسا درجہ ہوگا اور اس کے بعد کے اولاد کا کیا حکم ہے؟

اس مسئلہ میں مفتیان کرام اور علماء کرام  خود تحقیق فرمائیں چونکہ یہ اجتہادی اور قیاسی مسئلہ ہے۔ اس میں حالت حاضرہ اور عرف  عامہ کو ضرور مد نظر رکھیں۔ فتاوی عالمگیری میں آخری مدت جس کے بعد حرمت مصاہرت ایسی صورت میں  ثابت ہوتی ہے نو سال کی عمر ہے کہ اس وقت اس  لڑکی کی طرف شہوت اٹھتا ہے۔ یعنی وہ مشتہات ہوتی ہے اس سے قبل وہ صغر سنی کی وجہ سے اس کی شہوت بیدار نہیں ہوتی۔ لہذا نو سال سے قبل  اشتہاء یک طرفہ ہے۔ یعنی لڑکی کی طرف سے شہوت نہ ہونے کی وجہ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ اب دور حاضر میں شہوت رانی بہت زیادہ ہے تصویروں اور آلات تصویروں کی وجہ تین سال کی لڑکیوں کو بھی دور حاضر میں شہوت کے خیالات آتے ہیں تو سابقہ فتاوی کے مطابق تین سال سے یہ  حرمت ثابت ہوگی۔ باقی یہ کہ مردوں کی طرف سے نو سال سے قبل لڑکیوں کی طرف  اشتہاء نہیں ہوتا یہ اس وقت صحیح نہیں۔ تجربہ اورا پنی ذاتی حالت سے ہی واضح  ہے کہ بعض  مرتبہ کسی ایک سال کی لڑکی کو کسی خاص حالت میں دیکھ کر بھی شہوت ابھر تا ہے۔ اور اگر ان کے ساتھ مس ہو جائے تو بالکل شہوت بے قابو ہو جاتاہے، چاہے کسی عمر میں ہوں۔ اگر اشہتاء مردوں کی طرف سے ہے تو یہ  نو سال سے قبل ہر عمر میں ہوتا ہے جیسے ابھی عرض کردیا۔ تو اس صورت میں حرمت مصاہرت میں عمر کی قید بالکل نہیں ہونی چاہیے۔

اب یہ مسئلہ جس سے یہ بحث شروع ہوئی ہے  تو شہوت یک طرفہ ہے یعنی باپ کی طرف سے ہے لڑکی نیند کی وجہ سے اس سے غافل تھی اس کی شہوت بھی بیدار نہ تھی نیند کی وجہ سے۔ تو اگر یک طرفہ شہوت پر حرمت  ثابت نہیں ہوتی تو اس مسئلہ میں بھی ان شاء اللہ ثابت نہیں ہوگی۔ بلوغت کے مکمل ہونے سے نسب کا سلسلہ  اور بدن کے تمام نظام بحال ہو جاتے ہیں تو حرمت بھی بلوغت ثابت ہوگی۔ واللہ اعلم۔ لہذا اس مسئلہ پر اچھی طرح بحث اور تحقیق کرکے فتویٰ جاری فرمائیں اس مسئلہ میں چونکہ ان کے گھر اولاد خاندان  سب کو نقصان کا اندیشہ ہے۔ لہذا فتویٰ میں تمام جہات کو مد نظر رکھیں۔ اور شریعت کی زمہ داری کو اپنے ذمہ سے ادا فرما دیں۔ اگر اس مسئلہ میں نصوص سے کوئی دلیل ہو تو ضرور تحریر فرمائیں۔ ائمہ اربعہ کے دلائل  اور احناف کے دلائل متفق علیہ  الفتویٰ بھی تحریر فرمائیں۔

عرض ہے کہ حلت اور حرمت کے مسئلہ کا صریح نصوص سے ثابت ہونے کے بعد اطلاق ہوتا ہے۔

دوسرا عرض یہ ہے کہ حدود شرعی کا حکم بھی بعد بلوغت کے ہے، فرائض و واجبات بھی بالغ ہونے کے بعد ہیں۔ ولی نے اگر نکاح قبل البلوغت کیا ہے تو اختیار بالغہ ہونے کے بعد لڑکی  کے ہوتےہیں چاہیں نکاح  کو باقی رکھیں یا فسخ کر دیں۔پر وہ بھی بالغہ ہونے کے بعد فرض ہیں۔ شہادت کا اعتبار بھی بعد بلوغت ہوتا ہے اور اس قسم کے کئی مسائل ہیں جو بلوغت  کے بعد ثابت ہوتے ہیں۔ لیکن حرمت مصاہرت قبل البلوغ کے صادر ہوتا ہے۔ لہذا اس کے لیے قابل تشفی وضاحت  فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس آدمی کا یہ حرکت کرنا انتہائی مذموم اور سخت گناہ کی بات ہے۔ جس پر توبہ و استغفار لازمی ہے۔

البتہ اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوئی۔ ( تفصیل کے لیے دیکھیے، فقہ اسلامی، از ڈاکٹر عبدالواحد، مطبوعہ مجلس نشریات کراچی)۔  فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved