• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیٹی کو بیچی گئی زمین سے متعلق سوالات

استفتاء

ٹوٹل وارثان گیارہ ہیں ایک والدہ تین بھائی سات بہنیں ہیں۔ 1۔سات بہنوں میں ایک بہن ابو جی کی 10 مرلہ جگہ میں سے ڈھائی مرلہ پر رہائش پذیر ہے جس میں ڈھائی مرلہ ابو جی کے ساتھ 2003 میں یہ طے ہوا تھا کہ 6 لاکھ روپے میں یہ جگہ اس کی ہے نہ تو اس کی رجسٹری ہوئی ہے نہ اشٹام ہے نہ ہی کوئی دستاویزات ہیں، 3 لاکھ کی گواہ والدہ ہے جو کہ والد کو ادا کردئیے تھے ایک لاکھ روپے وہ بہن کہتی ہے کہ میں نے 2015 میں اور دیا تھا اس طرح ٹوٹل 4 لاکھ روپے ہوئے ایک لاکھ روپے کا گواہ نہیں ہے بہن کہتی ہے میں نے دئیے تھے البتہ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ، ایک تو اس کی بات کی رہنمائی فرمائیں۔2۔ وہ ڈھائی مرلہ جگہ سَن 2003 میں ابو جی کے ساتھ6 لاکھ میں طے  ہوئی تھی ۔ اب وراثان گیارہ ہیں اگر اس بات میں کسی کا اختلاف ہے کہ جگہ آج کے ریٹ کے حساب سے لگے گی کیونکہ دستاویزات تو پیش نہیں ہیں اس بات کی گواہ والدہ  ہے تو لہٰذا اس بات کی رہنمائی فرمائیں کہ وارثان کو کس بات پر اتفاق کرنا چاہیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔چونکہ بھائیوں کو بہن کی جانب سےادا کئے گئے ایک لاکھ روپے سے متعلق کوئی اعتراض نہیں ہے  کہ اس نے ادا نہیں کئے،اس لئے ایک لاکھ روپے بہن کی جانب سے ادا سمجھا جائے گا۔

2۔بیع کے نافذ ہونے کے لیے دستاویزات کا ہونا ضروری نہیں بلکہ بائع اور مشتری کے درمیان ایجاب وقبول ہونے سے بیع منعقد ہوجاتی ہے، نیز مذکورہ صورت میں کسی  کو بیع کے منعقد ہونے پر اعتراض  بھی نہیں ہے اس لیے مذکورہ بیع شرعاً  منعقد ہوچکی تھی اورخریدوفروخت کے وقت جو قیمت طے کی جاتی ہے خریدار کے ذمہ اسی قیمت کی ادائیگی لازمی ہو تی ہے ،اس لئےمذکورہ صورت میں بہن ڈھائی مرلہ جگہ کی قیمت آج کے ریٹ کے حساب سے ادا نہیں کرے گی بلکہ 6لاکھ میں سے جو2لاکھ باقی ہے صرف وہی ادا کرے گی۔البتہ اگر دوسرے ورثاء کا یہ مطالبہ  ہوکہ روپے کی قدر کم ہوچکی ہے تو وہ اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ 2003ء میں دو لاکھ کی جتنی چاندی آتی تھی وہ چاندی آج لے لیں اور چاندی ہی لیں زیادہ روپے نہیں لے سکتے، زیادہ روپے لیں گے تو یہ سود ہوگا۔

دررالحکام فی شرح مجلۃ الاحکام(124/1) میں ہے:

(‌المادة 153) الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها

الاختیار لتعلیل المختار(2/4) میں ہے:

البيع ينعقد بالايجاب والقبول بلفظي الماضي كقوله: بعت واشتريت وبكل لفظ يدل على معناهما وبالتعاطى

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved