• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

۱۔بیٹی سے ہمبستری کرنے کا حکم ۲۔سالی کو غلط نیت سے چھونے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ ایک مرد نے اپنی عورت کی عیر موجودگی میں نفس کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنی بہو اور بیٹی سے ہمبستری کرلی اور گناہ کرنے کا اقرار بھی کرلیا اور توبہ بھی کرلی تو کیا نکاح باطل ہو گیا اس کی عورت سے؟ اور صورت مسئلہ اس سے بھی سنگین ہے کہ اگر وہ عورت علیحدگی اختیار کرلیتی ہے تو وہ گھر تو مرد کا ہے ،علیحدگی کی صورت میںدوبارہ اس گناہ میں بار بار ملوث ہونے کا بھی اندیشہ ہے تو ایسی صورت میں اس کی عورت کے لیے کیا حکم ہے ؟

۲۔ مرد اگر اپنی سالی کو غلط نیت وارادہ سے چھولے تو کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مذکورہ صورت میں اپنی بیٹی کے ساتھ ہمبستری کی وجہ سے اس کی بیوی اس پر حرام ہو گئی ہے لہذا اس پر لازم ہے کہ بیوی کو طلاق وغیرہ دے کر اپنے سے جدا کر دے۔

۱۔  عن ابن جريج سمعت عطاء يقول اذا زني رجل بام امرأته او بنتها حرمتا عليه جميعا۔

ترجمہ: ابن جریج ؒ کہتے ہیں میں نے عطاء ؒ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اپنی ساس یا بیوی کی بیٹی سے زنا کرلے تو ساس اور بیٹی کے ساتھ بیوی بھی حرام ہو جاتی ہے۔

۲۔ سالی کو غلط نیت وارادہ سے چھولینے سے بیوی حرام نہیں ہوتی۔تاہم یہ سخت گناہ کا کام ہے اس لیے احتیاط کرنا لازم ہے ۔چنانچہ مصنف عبدالرزاق (197/7رقم الحدیث:12762)میں ہے:

۲۔ وطي اخت امرأته لاتحرم عليه امرأته۔۔رد المحتار (116/4)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved