- فتوی نمبر: 31-16
- تاریخ: 19 اپریل 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
1۔میرے دادا کے 3 بیٹے اور ایک بیٹی ہےاور بیٹی دادا کی وفات سے پہلے وفات پا گئی تھی ،اب سوال یہ ہے کہ کیا بیٹی کی اولاد یعنی نواسوں کا جائیداد میں حصہ بنتا ہے یا نہیں؟
2۔اگر نواسے عدالت کے ذریعے لیں تو یہ جائز ہے یا ناجائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔مذکورہ صورت میں نواسوں كا آپ کے دادا کی جائیداد میں شرعا حصہ نہیں ۔
2۔شرعا ناجائز ہے۔
ہندیہ (6/ 452)میں ہے:
فالأقرب يحجب الأبعد كالابن يحجب أولاد الابن والأخ لأبوين يحجب الإخوة لأب
جواہر الفقہ(7/536)میں ہے:
قریب کے ہوتے ہوئے بعید کو محروم سمجھا جائے گااسی لیے آنحضرت ﷺ نے یہ ضابطہ مقرر فرمایا ألحقوا الفرائض بأهلها فما أبقت فلأولى رجل ذكر ترجمہ:فرائض (یعنی قرآن کے مقرر کردہ حصے )اہل فرائض کو دے دو پھر جو کچھ بچے اس شخص یا اشخاص کا حصہ ہے۔جو مرد ہوں اور رشتے میں میت سے قریب تر ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved