• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیٹوں کی موجودگی میں پوتی کی وراثت کا حکم

استفتاء

2004میں   زید   کا انتقال ہو اجن کی ملکیت میں  3 ایکڑ زمین تھی  ،لیکن اس سے پہلے 2003 میں ان کے ایک بیٹے   خالد کا انتقال ہوچکا  تھااور اس وقت اس کی ملکیت میں کچھ نہیں تھا جو زمین  اور جائیداد تھی وہ سب ان کے والد  زید کی تھی اور انہی کے نام تھی  خالد کے ورثاء میں ایک بیٹی  زینب، بیوی اوردو بھائی   تھے  ، اب سوال یہ ہے کہ  زینب کو اپنے والد  خالد اور دادا   زیدکی وراثت میں سے کتنی جائیداد ملے گی؟

تنقیح:زید  کے دو بیٹے عمر  اور  بکرحیات ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں    زید کی وراثت میں  زینب کا شرعا کوئی حصہ نہیں ہے تاہم  زیدکے ورثا ء اپنی خوشی سے دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں چونکہ دادا کی زندگی میں ہی  زینب کے  والد کی وفات ہو گئی تھی اور دادا کی مذکر اولاد موجود ہے اس لیے پوتی کود ادا کی وراثت میں سے شرعا کچھ نہیں ملے گا۔

سراجی (ص: 14)میں ہے:

أولٰهم بالميراث جزء الميت أي البنون ثم بنوهم وإن سفلوا.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved