- فتوی نمبر: 3-148
- تاریخ: 22 جولائی 2010
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
گذارش ہے کہ ہم چار بہن بھائی ہیں، میرے والد نےاپنی زندگی میں ہی اپنی زرعی زمین میرے ( عبدالخالق ) اور میرے چھوٹے بھائی ( حامد خان ) کے نام کر دی تھی۔ اب والد کا انتقال ہوچکا ہے ۔ لہذا اب کیا صورت بنتی ہے۔ کیا زمین بیچتے وقت بہنوں کا بھی حصہ ہوگا۔ شرعی وضاحت کریں۔یہ زرعی زمین ہم دونوں بھائیوں کے نام کی تھی کاغذات موجود ہیں زبانی کچھ نہیں کہا۔
نوٹ: والد صاحب نے جب زمین دونوں بھائیوں کے نام کرائی تھی اس وقت زمین کسی کو ٹھیکے پر دی ہوئی تھی جس کا ٹھیکہ پہلے والد صاحب وصول کرتے تھے اور اب ہم وصول کرتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کے والد صاحب نے اگر چہ زمین آپ کے نام کر دی تھی مگر یہ ہبہ درست نہیں ہوا۔ اس لیے کہ اس زمین میں بھی بہنوں کا حق ہے۔ لہذا والد کی وفات کے وقت سے زمین نہ بیچنے کی صورت میں گذشتہ موجودہ اور آئندہ حاصل ہونے والی آمدن میں جبکہ بیچنے کی صورت میں حاصل ہونے والی قیت میں 2/1 کی نسبت سے بہنوں کا شرعی حق موجود ہے، جس سے انہیں محروم کرنا جائز نہیں۔
وشرائط صحتها في الموهوب أن يكون مقبوضاً غير مشاع مميزاً غير مشغول. (شامی، 8/ 569 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved