• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بھائی کی مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کرنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام دریں مسئلہ کہ:

ایک شادی شدہ عورت مروہ کے ساتھ زید نے زنا کیا ہے اور مروہ کی اپنے خاوند سے اولا د ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ زید کے بھائی بکر کا  مروہ ( مزنیہ) کی بیٹی لیلیٰ سے نکاح شرعاً درست ہے یا نہیں؟  زید نے اگر مروہ کے ساتھ صرف بوس وکنار کیا ہے زنا نہیں کیا تو پھر نکاح کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بکر کا مروہ کی بیٹی لیلیٰ سے نکاح کرنا شرعاً جائز ہے کیونکہ زنا سے خود زانی کے لیے تو مزنیہ کے اصول وفروع میں حرمت ثابت ہوتی ہے لیکن زانی کے بھائی کے لیے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ نیز بوس وکنار کرنے کی صورت میں بھی بکر کے لیے لیلیٰ سے نکاح کرنا جائز ہے۔

در مختار مع رد المحتار (4/113) میں ہے:

(قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ‌ويحل ‌لأصول ‌الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها. اه. ومثله ما قدمناه قريبا عن القهستاني عن النظم وغيره.

[وقدم على الصفحة السابقة]:

(و) حرم (الكل) ‌مما ‌مر تحريمه نسبا، ومصاهرة (رضاعا) إلا ما استثني في بابه

[قال الشامي تحته]: مقتضى قوله والكل رضاعا مع قوله سابقا، ولو من زنى حرمة فرع المزنية وأصلها رضاعا، وفي القهستاني عن شرح الطحاوي عدم الحرمة، ثم قال: لكن في النظم وغيره أنه يحرم كل من الزاني والمزنية على أصل الآخر وفرعه رضاعا. اهـ.

ومقتضى تقييده بالفرع والأصل أنه لا خلاف في عدم الحرمة على غيرهما ‌من ‌الحواشي ‌كالأخ والعم. وفي التنجيس زنى بامرأة فولدت فأرضعت بهذا اللبن صبية لا يجوز لهذا الزاني تزوجها ولا لأصوله وفروعه، والعم الزاني التزوج بها كما لو كانت ولدت له من الزنى، والخال مثله؛ لأنه لم يثبت نسبها من الزاني، حتى يظهر فيها حكم القرابة والتحريم على أبي الزاني وأولاده وأولادهم لاعتبار الجزئية ولا جزئية بينها وبين العم، وإذا ثبت ذلك في المتولدة من الزنى فكذا في المرضعة بلبن الزنى. اهـ

فتاویٰ مفتی محمود (34/543) میں ہے:

’’س: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص مثلا زید نے بکر کی عورت سے ارتکاب زنا کرلیا ہے اور زید کا بھائی خالد، بکر کی لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہے۔ آپ سے دریافت یہ ہے کہ چونکہ زید نے بکر کی عورت سے زنا کیا ہے تو زید کے بھائی کا عقد بکر کی لڑکی کے ساتھ ہوسکتا ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا۔

ج: صورتِ مسئولہ میں زید کے بھائی خالد کا نکاح بکر کی لڑکی کے ساتھ جائز ہے۔ زنا سے صرف زانی کے لیے مزنیہ کے اصول و فروع حرام ہوتے ہیں۔ زانی کے اصول وفروع (باپ بیٹوں) یا اخوان (بھائیوں) تک یہ حرمت متجاوز نہیں ہوتی۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved