- فتوی نمبر: 20-144
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
13۔ ناصر کے دو بھائیوں، بہن اور ماموں نے ناصر سے قرض لیا تھا جو اس حساب سے ہے:
بھائی زاہد نے چھ لاکھ لیے تھے، جس میں سے دو لاکھ انہوں نے میرے ابو کو دکان کی ایک قسط کے طور پر ناصر کی وفات کے بعد دیے۔ چار لاکھ باقی ہیں۔
بھائی شاہد نے ایک لاکھ چالیس ہزار لیے تھے جو واپس نہیں کیے۔
باجی نجمہ نے 70000 ناصر سے قرض لیے تھے۔
ناصر کے ماموں نے ایک لاکھ روپے دینے ہیں۔
ان قرضوں کا کیا حساب ہو گا؟ اس کے بارے میں وضاحت فرمادیں۔
نوٹ: ہماری کوئی اولاد نہیں ہے۔
ناصر کے بھائیوں کا بیان
قرض کے جو معاملات ہیں وہ شادی سے پہلے کے ہیں جو کہ مشترکہ چل رہے تھے، آپس میں بھائیوں کے۔ اور ہم اس کے جواب دینے کے پابند نہیں ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
13۔ اگرچہ آپس میں بھائیوں کے معاملات مشترکہ چل رہے تھے لیکن پھر بھی ناصر کا جو قرضہ دوسرے لوگوں کے ذمے ہے اس میں ایک چوتھائی (4/1) حصہ ناصر کی بیوی کا بنتا ہے لہذا وہ دینا ضروری ہے۔
اگر معاملات مشترکہ تھے تو اس کی تفصیل بتائیں محض یہ کہنا کافی نہیں کہ ہم اس کے جواب دینے کےپابند نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved