• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بھائیوں کے کاروبار میں بہنوں کاحصہ

استفتاء

میرے والد صاحب گھڑیوں کی مرمت اور اس کا میٹریل یعنی سامان اپنی دکان پر فروخت کرتے تھے وہ دکان ان کے نام پر تھی بعد ازاں برابر کی ایک دوکان انہوں نے (۱)میرے نام سے خرید کردی کچھ عرصے کے بعد ان دکانوں پر گھڑیوں کا کام ختم کرکے چھوٹے پیمانے پر ادھار کے مال سے (۲)کپڑے کاکام شروع کردیا اور میرے چھوٹے بھائی کو ساتھ بیٹھادیاتیسرے نمبر کا بھائی اپنی تعلیم مکمل کرکے جاب پر لگ گیا اس دوران گھر کا خرچہ ان دکانوں سے چلتا رہا۔ آہستہ آہستہ اللہ تعالی کے کرم سے کاروبار اچھا ہوتا گیا بزرگی کی وجہ سے والد صاحب کبھی دوکان پر آتے کبھی نہ آتے ۔اس دوران چار بہنوں اور تین بھائیوں کی منگنیاں وشادیاں اس دکانوں سے اچھے پیمانے پر کیں ۔ان شادیوں میں بہنوں کو دس تولے زیور اور اچھا جہیز دیتے رہے۔کچھ عرصہ بعد ہم دوبھائیوں نے دس مرلے کا مکان اپنی محنت سے خریدا بڑے ہونے کی وجہ سے مکان کی رجسٹری والد صاحب کے نام کرادی ۔والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے کاروباری حالات خراب ہونے کی وجہ سے مکان فروخت کرنا پڑ رہا ہے ۔ بہنیں مکان میں حصے کا تقاضا کررہی ہیں ،اس میں شرع کے حساب سے ان کا حصہ بنتا ہے یا نہیں ؟ برائے مہربانی اس کا جواب تحریر کرکے دیں

تنقیح

۱۔ جو دکان میرے نام کی تھی اس کے بارے میں زبان سے بھی کہاتھا کہ یہ دکان آپ کی ہے۔

۲۔ خود وہ دوسری مارکیٹ میں گھڑیوں کا کام کرتے رہے۔

۳۔            ادھار مال دکان کے نام پر خریدا گیا زبان سے یہ کہا تھا کہ یہ کاروبار آپ کا ہے۔

۴۔            یہ جو مکان خریدا تھا یہ والد صاحب کی زندگی میں ہی خریدا تھا اوروہ پیسے دکان سے ہی کمیٹی وغیرہ ڈال کرجمع ہوئے تھے اور مکان والد صاحب کے نام اس لیے کروایا تھا کہ یہ ہمارے بڑے ہیں بزرگ ہیں اور دکان کی سیلری کو میں ہی ہینڈل کرتا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت چونکہ والدنے دکان اور کاروبار آپ بھائیوں کو دیدیا تھا اور مکان اسی کاروبار سے کمیٹی وغیرہ ڈال کرخریدا گیا ہے اور والد کے نام صرف ان بڑا ہونے کی وجہ سے کروایا تھا۔اس لیے یہ مکان صرف کاروبار میں شریک بھائیوں کا ہے بہنوں کا اس میں حصہ نہیں ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved