• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بھانجے کو زکوٰۃ  دینا

استفتاء

میرا بھانجا نابینا ہے۔ حافظ قرآن ہے، 18 سال کا ہے، مدرسے کا طالب علم ہے، ماں باپ کے مالی حالات کمزور ہیں، مگر مستحق زکوٰۃ ہے  یا نہیں مجھے کنفرم پتہ نہیں۔ کیا بھانجے کو زکوٰۃ دے سکتا ہوں؟ تاکہ اس کی پڑھائی وغیرہ میں مدد ہو سکے۔ شرعی لحاظ سے بھانجا مستحق بنتا ہے؟ یعنی اُس کے پاس کچھ بھی مال وغیرہ نہیں ہے۔

وضاحت:           بھانجے کی مدد کس صورت میں کرنا چاہتے ہیں اور بھانجے کی اپنی ضروریات کیا ہیں؟ نیز بہن بہنوئی کے حالات معلوم نہ ہونے کی وجہ کیا ہے کیا ان کے پاس سونا وغیر ہ ہے یانقدی ہے؟ یا ضرورت سے زائد سامان ہے؟

جواب وضاحت:  (1) بھانجے کی مدد کپڑوں، جوتوں اور کھانے پینے کی مد میں کرنا چاہتا ہوں۔  (2) بھانجے کی ضروریات فی الحال مندرجہ بالا ہی محسوس ہو رہی ہیں کیونکہ پڑھائی وغیرہ کی وجہ سے کافی کمزوری سی ہو رہی ہے۔ (3) غالب گمان تو یہی ہے کہ بہنوئی کے حالات تو کمزور ہی ہیں مگر ہو سکتا ہے کچھ رقم وغیرہ سیف رکھی ہو؟  میں شرم کی وجہ سے تحقیق نہیں کر پارہا۔ (4) ضرورت سے زائد سامان تو نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بھانجے کو زکوۃ دے سکتے ہیں۔

فتاوی عالمگیری(1/209)

الافضل فی الزکاۃ و الفطر و النذر الصرف اولاً الی الاخوۃ و الاخوات ثم الی اولادهم  ثم الی الاعمام

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved