- فتوی نمبر: 13-235
- تاریخ: 25 فروری 2019
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرے چچا نے دو مرلے جگہ لکھ کر عام پیپر پر دستخطوں کے ساتھ میری بیٹی (بالغ)کودے دی گواہی میں چچا کے داماد کے دستخط بھی ہیں ۔کیا شرعی لحاظ سے وہ جگہ میری بیٹی کی ہو گئی؟
وضاحت مطلوب ہے:
۱۔ کیاچچا نے بیٹی کو قبضہ بھی دیا ہے ؟نیز کیا وہ جگہ الگ تھلگ ہے؟یا کسی مکان یا عمارت کاحصہ ہے؟
۲۔ کیا آپ حضرات نے ہبہ کرنے کے بعد وہاں جاکر عملا قبضہ کیا ہے یا وہاں گئے ہیں ؟
۳۔ اس تحریر کی نقل مہیا کی جائے جس پر دستخط کرکے جگہ آپ کی بیٹی کو دی گئی ہے۔
۴۔ کیا چچا فوت ہو گئے ہیں اور اگر فوت ہو گئے ہیں تو یہ پلاٹ ان کی کل وراثت کے تیسرے حصے سے زیادہ تو نہیں ؟
جواب وضاحت:
۱۔ وہ جگہ الگ سے پلاٹ ہے۔
۲۔ قبضہ دیا ہی سمجھیں ہم جب مرضی اس پر تعمیر کرلیں ۔
۳۔ تحریر درج ذیل ہے:
۴۔ چچا حیات ہیں ان کی کل جائیداد چار مرلے ہیں اس میں سے دو مرلے دیئے ہیں ۔
وصیت نامہ(will)
میں مذکورہ دو مرلہ جس کا نصف ایک مرلہ ہوتا ہے (حصہ غربی)میں مسمی بشیر احمد چوہدری ولد چوہدری حیات علی گوجر (مرحوم)مسکنہ احمل پور تحصیل وضلع سیالکوٹ ،مسمات فاطمہ بی بی بنت عبد الغفار کوہبہ کرتا ہوں کوارٹر نمبر ایک بلاک نمبر تیرہ ایچ ٹائپ وفاقی کالونی لاہو ر پلاٹ نمبر 165علی سٹریٹ ۔جوہرٹائون(العبد :بشیر احمد چوہدری علی سٹریٹ بلاک نمبر جوہرٹائون)
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں یہ پلاٹ آپ کی بیٹی کا ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved