• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بھتیجوں کے ساتھ بھتیجیوں کا وراثت میں حصہ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اگر کسی عورت کا انتقال ہوجائے اور اس کے ماں باپ ، بہن بھائی اور اولاد اور شوہر وغیرہ  نہ ہوں تو اس کی وراثت کا وارث کون بنے گا ۔ بھائی کی بس اولاد ہے۔

بھائی کے بیٹے بنیں گے یا بیٹیاں بھی وارث بنیں گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحومہ کے بھائی کے بیٹے ہی وارث بنیں گے ، بیٹیاں وارث نہیں بنیں گی،اور بھائی کے تمام بیٹوں کو برابر حصہ ملے گا۔

عالمگیری(485/10)میں ہے:الباب الثالث في العصبات  وهم كل من ليس له سهم مقدر ويأخذ ما بقي من سهام ذوي الفروض وإذا انفرد أخذ جميع المال كذا في الاختيار شرح المختار فالعصبة نوعان نسبية وسببية فالنسبية ثلاثة أنواع عصبة بنفسه وهو كل ذكر لا يدخل في نسبته إلى الميت أنثى وهم أربعة أصناف جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده كذا في التبيين فأقرب العصبات الابن ثم ابن الابن وإن سفل ثم الأب ثم الجد أب الأب وإن علا ثم الأخ لأب وأم ثم الأخ لأب ثم ابن الأخ لأب وأم ثم ابن الأخ لأب ثم العم لأب وأم ثم العم لأب ثم ابن العم لأب وأم ثم ابن العم لأب ثم عم الأب لأب وأم ثم عم الأب لأب ثم ابن عم الأب لأب وأم ثم ابن عم الأب لأب ثم عم الجد هكذا في المبسوط۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved