- فتوی نمبر: 29-214
- تاریخ: 11 جون 2023
- عنوانات: عبادات > نماز > امامت و جماعت کا بیان
استفتاء
محراب کے سامنے کو چھوڑ کر مسجدکے کسی کونے میں جماعت کرانا کیسا ہے ؟محض ہوا کی غرض سے کوئی خاص عذر نہیں ہے۔
وضاحت مطلوب ہے: کیا مسجد کے ایک کونے میں جماعت کروانے کی صورت میں امام کے پیچھے دونوں طرف صف برابر ہوتی ہے یا ایک طرف زیادہ اور دوسری طرف کم؟
جواب وضاحت :مسجد کے ایک کونے میں کھڑکی ہے تو امام صاحب گرمی کے دنوں میں ہوا کے لیے مسجد کے کونے میں کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے ہیں ۔
امام صاحب کا مؤقف:
بجلی نہ ہونے کی وجہ سے مقتدیوں کا اصرار ہوتا ہے کہ مسجد کے ایک کونے میں کھڑکی کے پاس نماز پڑھ لیتے ہیں اور بعض اوقات مغرب کی نماز میں زیادہ نمازی ہوتے ہیں۔ عام طور سے نمازی دونوں طرف برابر ہوتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں امام کا محراب سے ہٹ کر کھڑا ہونا مکروہ ہے۔
توجیہ:”امام کا محراب میں کھڑا ہونا سنت ہے”فقہاءکرام نے اس کی علت یہ بیان کی ہے کہ “لیعتدل الطرفان”تو معلوم ہوا کہ مقصود محراب نہیں بلکہ توسط ہے۔(عام طور پر محراب مسجد کے وسط میں ہی بنائے جاتے ہیں )مذکورہ صورت میں جب امام مسجد کے کونے میں کھڑا ہو گا تو توسط ختم ہو جاے گا ۔اور ہوا اور گرمی عذر کے لیے کافی نہیں ہیں۔لہذا مذکورہ صورت میں امام کا مسجد کے کونے میں کھڑا ہونا مکروہ ہے۔
شامی(2/415،372)میں ہے:
تنبيه:يفهم من قوله أو إلى سارية كراهة قيام الإمام في غير المحراب، ويؤيده قوله قبله السنة أن يقوم في المحراب، وكذا قوله في موضع آخر: السنة أن يقوم الإمام إزاء وسط الصف، ألا ترى أن المحاريب ما نصبت إلا وسط المساجد وهي قد عينت لمقام الإمام اهـ. والظاهر أن هذا في الإمام الراتب لجماعة كثيرة لئلا يلزم عدم قيامه في الوسط، فلو لم يلزم ذلك لا يكره.
وفي التاتارخانية:ويكره أن يقوم في غير المحراب الا لضرورة.
امداد الفتاوی(2/253،254)میں ہے:
سوال:مسجد کے صحن میں یا آگے کے درجہ میں یا سائبان میں محراب کی سیدھ میں امام کا کھڑا ہونا مکروہ ہے یا نہیں ؟اور محراب سے علیحدہ ہونا کب متصور ہوتا ہے۔۔۔۔؟
جواب:ردالمحتار ج:1،ص:593،594میں اول معراج سے “السنة أن یقوم فی المحراب”اور اسکی علت یہ بیان فرمائی ہے”لیعتدل الطرفان”اس کے بعد امام صاحب کا قول نقل کیا ہے “أکرہ أن یقوم بین الساریتین أوفی زاوية او فی ناحية المسجد او الی سارية لانه خلاف عمل الامة”اور اس حدیث سے استدلال کیا “توسطوا الامام”۔
اسکے بعد اسکی تائید اس طرح کی ہے” ألاتری أن المحاریب ما نصبت الا وسط المساجد وهى قد عینت لمقام الامام “اس سب سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقصود محراب نہیں بلکہ توسط امام ہے ۔اور ترک محراب سے جبکہ ایک ناحیۃ میں اور زاویہ میں ہو تو توسط کا ترک لازم آتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ کراہت میں “قیام بین الساریتین وقیام فی زاویةوناحية “کا ذکر کیا “:قیام فی الصحن “کا ذکر نہیں کیا کیونکہ“قیام فی الصحن “مستلزم ترک توسط کو نہیں۔
کفایت المفتی (3/488)میں ہے:
سوال:اگر امام اصل مقام اور مقررہ جگہ یعنی محراب چھوڑ کر مسجد ہی میں کسی دوسری جگہ یا اس کے فرش پر گرمی کے سبب یا کسی شخص کے کہنے پر پہلی جماعت سے نماز پڑھا ئے تو نماز میں یا نماز کی اصلیت میں یا اس کی فضیلت میں کوئی فرق آئے گا یا نہیں ؟
جواب :محراب میں کھڑا ہونا افضل ہے اور گرمی کی وجہ سے باہر کھڑا ہونا مگر امام محراب کے مقابل کھڑا ہو تو اس میں بھی مضائقہ نہیں ہے اور محراب سے شمالاً یا جنوباً ہٹ کر کھڑا ہونا پہلی جماعت میں بغیر عذر مکروہ ہے گرمی کا عذر کافی نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved