استفتاء
کیا جو گھریلو بلياں ہوتی ہیں وہ پاک ہوتی ہیں اور انہیں پالنا کیسا ہے؟
وضاحت: پاک ہونے سے کیا مراد ہے؟
جواب: مطلب جو گھر میں بلياں پالتے ہیں تو وہ کپڑوں وغیرہ پر بھی چڑھتی ہیں ، ہمارے پاس بھی آتی ہیں۔ تو کیا ان کے کپڑوں کے ساتھ لگنے سے کپڑے نا پاک ہو جاتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بلی پاک ہے اور اس کا پالنا جائز ہے اورشرعا کوئی حرج نہیں اور بلی کے جسم پر اگر نجاست نہ ہو تو بلی کے کپڑے وغیرہ پر لگنے سے کو ئی حرج نہیں اور اس سے کپڑے ناپاک نہیں ہوتے۔
سنن ابو داؤد، کتاب الطھارۃ، باب سؤر الھرۃ، حدیث نمبر 76 ہے:
"۔۔۔۔ عن داود بن صالح بن دينار التمار، عن امه ۔۔۔ فقالت: إن رسول الله ﷺ، قال:” إنها ليست بنجس، إنما هي من الطوافين عليكم، وقد رايت ﷺ، يتوضا بفضلها”
(داود بن صالح بن دینار تمار اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں ۔۔۔اورفرمایا: رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے: ”یہ ناپاک نہیں ہے، کیونکہ یہ تمہارے پاس آنے جانے والوں میں سے ہے۔ اور میں نے رسول اللہ ﷺکو بلی کے جھوٹے سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے)
بذل المجہود فی حل سنن ابی داؤد میں ہے:
"فقال: إن رسول الله ﷺ يقال: إنها) أي الهرة أو سؤرها (ليست بنجس)۔۔۔۔ فالتقدير: أنها ليست بذات نجس … إلخ”
سنن ترمذی، کتاب الطھارۃ عن رسول اللہ ﷺ، باب ما جاء فی سور الھرۃ، حدیث نمبر 92ہے:
"عن كبشة بنت كعب بن مالك، وكانت عند ابن ابي قتادة، ان ابا قتادة دخل عليها، قالت: فسكبت له وضوءا قالت: فجاءت هرة تشرب فاصغى لها الإناء حتى شربت قالت كبشة: فرآني انظر إليه فقال: اتعجبين يا بنت اخي؟ فقلت: نعم , قال: إن رسول الله ﷺ قال: إنها ليست بنجس إنما هي من الطوافين عليكم او الطوافات”
(حضرت کبشہ بنت کعب (جو حضرت ابوقتادہ ؓ کی بہوتھیں) کہتی ہیں کہ حضرت ابوقتادہؓ میرے گھر آئے تو میں نے ان کے لیے (ایک برتن میں ) وضو کا پانی میں ڈالا، اتنے میں ایک بلی آ کر پینے لگی تو انہوں نے برتن کو اس کے لیے جھکا دیا تاکہ وہ (آسانی سے) پی لے، کبشہ کہتی ہیں: حضرت ابوقتادہؓ نے مجھے دیکھا کہ میں ان کی طرف تعجب سے دیکھ رہی ہوں تو انہوں نے کہا: بھتیجی! کیا تم کو تعجب ہو رہا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا ہے: یہ (بلی) نجس نہیں، یہ تو تمہارے پاس برابر آنے جانے والوں یا آنے جانے والیوں میں سے ہے)
© Copyright 2024, All Rights Reserved