• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیمہ کمپنی میں نوکری کرنا اور بیمہ کروانا اور اس کی اقتداء میں نماز کا حکم

استفتاء

1۔ کیا بیمہ کروانا جائز ہے یا ناجائز؟

2۔ اگر  ایک شخص نے بیمہ کروایا ہے اور باقاعدہ بیمہ کمپنی کا سرگرم رکن بھی ہے۔ اور لوگوں کو ترغیب دے کر بیمہ کروانے کے لیے تیار کرتا رہتا ہے۔ اور امامت بھی کرواتا ہے، تو کیا اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟ اور اگر اس کی اقتداء میں  جو نمازیں پڑھ لیں ہیں ان کا کیا حکم ہے؟ قرآن وسنت کی روشنی میں مفصل جواب تحریر فرمائیں۔

الجواب

بیمہ کروانا اور بیمہ کمپنی میں کام کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔  اور ان امور کا مرتکب فاسق ہے۔ اور فاسق کو  امام بنانا اور فاسق کا خود امامت کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ اگر کسی دوسری جگہ جماعت میسر ہو تو ایسے شخص کی اقتداء میں نماز نہ پڑھیں، البتہ جو  نمازیں پڑھ لی ہیں ان کا اعادہ واجب نہیں۔

و فيه إشارة إلى أنهم لو قدموا فاسقاً يأثمون بناءً على أن كراهة تقديمه كراهة تحريم لعدم  اعتنائه بأمور دينه وتساهله في الإتيان بلوازمه. ( حلبى، 513 )

عن جعفر بن محمد … أن الحسن و الحسين رضي الله عنهما كانا يصليان خلف مروان فقال ما كان يصليان إذا رجعا إلى منازلهما فقال لا والله ما كان يزيدان على صلاة الأئمة. ( مسند امام شافعى).  فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved