- فتوی نمبر: 6-373
- تاریخ: 21 جون 2014
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
بیمہ کرانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ میرا ایک جاننے والے صاحب بیمہ کمپنی میں ملازم ہیں، انہوں نے مجھے بیمہ کی ترغیب دی ہے اور ساتھ میں یہ کاغذات بھی دیے ہیں کہ ان کی رُو سے بیمہ سو فیصد اسلامی چیز ہے۔ کاغذات ساتھ منسلک ہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟ اور کیا واقعتاً بیمہ شرعی اعتبار سے ٹھیک ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مروجہ انشورنس کی تمام صورتیں یا تو جوے پر مشتمل ہیں یا سود پر یا ان دونوں کے مجموعے پر اور سود اور جوا قرآن و سنت کی رو سے صرحتاً حرام ہیں اس لیے انشورنس کی کوئی صورت بھی درست نہیں۔
باقی رہے اس کے حق میں میں کیے گئے فتاویٰ تو ان میں سے بعض آراء اور فتاویٰ علمی اعتبار سے مستند لوگوں کے نہیں، بعض مستند لوگوں کا نام اگرچہ استعمال کیا گیا ہے لیکن ان حضرات کی پوری عبارت اور اس کا پسِ منظر ذکر نہیں کیا گیا جیسا کہ مفتی کفایت اللہ صاحب رحمہ اللہ۔ البتہ منہاج القرآن کا فتویٰ واضح اور مفصل ہے، لیکن افسوس ہے کہ اس میں سارا زور اس پر صرف کیا گیا ہے کہ انشورنس ایک مفید چیز ہے، باقی رہا کہ شرعی اعتبار سے اس کی حیثیت کیا ہے اور اس کے جواز کے دلائل کیا ہیں؟ ان سے تعرض نہیں کیا گیا، حالانکہ یہی اصل کام تھا، اس لیے یہ فتویٰ بے بنیاد ہے۔
نیز اس میں باہم تضاد بھی ہے، کیونکہ ایک طرف انشورنس کی مروجہ شکل کو جائز کہا گیا ہے اور دوسری طرف اسے سود اور جوا سے خارج کرنے کے لیے مضاربہ و مشارکہ کی اسلامی بنیادوں پر سرمایہ کاری کی تجویز دی گئی ہے، حالانکہ انشورنس اور مضاربہ و مشارکہ کے مقاصد اور نتائج میں کھلا فرق اور تضاد ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved