• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بغیر غسل کے  کھانا

استفتاء

کچھ لوگ اس بات پر اعتراض کرتے ہیں کہ ناپاکی کی حالت میں قرآن پاک کی چھوئے بغیر بھی تلاوت نہیں کر سکتے۔ ان کا موقف ہے کہ ناپاکی کی حالت میں کھانے پینے کی بھی اجازت نہیں ،اگر غسل کی تمام سہولتیں موجود ہوں مگر وہ اس وقت غسل نہ کرے ۔مثال کے طور پر کچھ دیر بعد اس نے ڈیوٹی پر جانا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ نکلنے سے پہلے غسل کرلے گا  اب مفتی صاحب براہ مہربانی رہنمائی فرمادیجیے کہ اس حالت میں اگر وہ کھانا کھالے یا قرآن پاک کو چھوئے بغیر اس کی تلاوت کرے تو کیا اس کے لیے یہ جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔اگر غسل  واجب ہوتو غسل کیےبغیرقرآن کریم کی تلاوت قرآن پاک چھوئے بغیر صرف زبانی بھی جائز نہیں۔

2۔  بغیر غسل کے کچھ کھانا پینا ہوتو  بہتر یہ ہے کہ پہلے ہاتھ دھوئے اورکلی کرے اور پھر کچھ کھائے پیے ورنہ کھانا پیناجائز تو ہو گا لیکن مکروہ تنزیہی ہوگا۔

فتاوی عالمگیریہ(71/1) میں ہے:

ومنها حرمة قرأة القرآن لا تقرأ الحائض والنفساء والجنب شیئا من القرآن، والآية وما دونها سواء في التحریم علی الأصح

فتاوی شامی (351/1)میں ہے :

قوله (بعد غسل يد وفم)اما قبله فلا ينبغي ۔لانه يصير شاربا للماءالمستعمل وهو مكروه تنزيها ويده لاتخلو عن النجاسة فينبغي غسلها ثم ياكل۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved