- فتوی نمبر: 9-347
- تاریخ: 07 اپریل 2017
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا یہ جو اعداد ہیں (786) یہ بسم کے قائم مقام ہیں کہ نہیں؟ اور کیا یہ لکھنے سے بسم اللہ کی برکت حاصل ہو جاتی ہے؟ اور کیا یہ بسم اللہ کو بدلنے کے معنیٰ میں تو نہیں آتا؟ ان کا شرعی حکم کیا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(786) بسم اللہ کا عددبسم اللہ کے قائم مقام نہیں ہے اور نہ ہی اس کے لکھنے سے بسم اللہ کی برکت حاصل ہو گی اور نہ ہی یہ بسم اللہ کو بدلنے کے معنیٰ میں ہے۔
اگر خط وغیرہ میں بسم اللہ لکھنے اور اس کی بے ادبی کا اندیشہ ہو تو بسم اللہ کے بجائے اس عدد کو لکھنا جائز ہے چنانچہ ’’آپ کے مسائل اور ان کے حل‘‘ (8/348) میں ہے:
’’جواب: 786 بسم اللہ شریف کے عدد ہیں بزرگوں سے اس کے لکھنے کا معمول چلا آتا ہے غالباً اس کا رواج اس لیے ہوا کہ خطوط عام طور پر پھاڑ کر پھینک دیے جاتے ہیں جس سے بسم اللہ شریف کی بے ادبی ہوتی ہے اس بے ادبی سے بچانے کے لیے غالباً بزرگوں نے بسم اللہ شریف کے اعداد لکھنے شروع کیے۔۔۔۔ البتہ اگر بے ادبی کا اندیشہ نہ ہو تو بسم اللہ شریف ہی لکھنا بہتر ہے۔‘‘
فتاویٰ محمودیہ (3/340) میں ہے:
’’س: بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بدلہ 786 لکھنے پر ثواب ملے گا یا نہیں؟
ج: بسم اللہ الرحمن الرحیم کا ثواب 786 لکھنے سے نہیں ملے گا یہ تو بسم اللہ کا عدد ہے جن سے [بسم اللہ کی طرف] اشارہ ہو سکتا ہے۔‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved