• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوہ، تین بیٹے اور تین بیٹیوں میں تقسیمِ میراث

استفتاء

2002 میں والد کا  انتقال ہوا، محکمہ سے پیسے ملنے پر مکان بنایا، ورثاء میں تین بیٹے ، تین بیٹیاں اور  بیوی ہے، 2005 میں ایک بیٹی کی شادی ہوئی،2012 میں ایک بیٹے اور بیٹی کی شادی ہوئی،2015 میں دو بیٹوں کی شادی ہوئی،2019 میں ایک بیٹی کی شادی ہوئی، جس بیٹے کی 2012 میں شادی ہوئی تھی اس کی وفات ہوگئی اس کے ورثاء میں ان کی والدہ،  بیوی اور 2 بیٹیاں ہیں۔ ساڑھے چار مرلے کا  رقبہ ان ورثاء میں  کس طرح تقسیم ہوگا؟

وضاحت مطلوب ہے: 1۔آپ کے والد کی وفات کے وقت ان کے والدین یا کوئی ایک حیات تھا یا نہیں؟

جواب وضاحت:1۔ والد کی وفات سے پہلے ان کے والدین فوت ہوگئے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مکان کی موجودہ قیمت کے 864 حصے ہوں گے جن میں سے 136 حصے (15.74 فیصد)  بیوی کو، 170 حصے (19.67فیصد) ہر بیٹے کو اور 85 حصے (9.83فیصد) ہر بیٹی کو ملیں گے اور فوت شدہ بیٹے کی بیوی کو 21 حصے (2.43فیصد)  اور ہر بیٹی کو 56 حصے (6.48فیصد فی کس) ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved