- فتوی نمبر: 5-380
- تاریخ: 08 مارچ 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
والد وفات پاچکے ہیں۔ ایک گھر ہے۔ وارثوں میں والدہ چھ بہنیں اور ایک بھائی ہے۔ اس کی تقسیم کس طرح کی جائے۔ گھر بیچنا نہیں چاہتے۔ وارثوں میں سے کوئی کہتا ہے کہ میں نے یہ حصہ لینا ہے کوئی کہتا ہے میں نے یہ حصہ لینا ہے۔ والدہ بھی اسی طرح کہتی ہے۔ اگر قرعہ اندازی کی جائے تو جس کے حصہ میں صحن کا حصہ آئے تو کیا اس کو کمرے کے برابر قیمت دی جائے؟ صحیح طریقہ بتا دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جب مکان فروخت کرنا نہیں چاہتے تو ایسی صورت میں اپنے مکان کے مختلف حصوں کی کسی دیانتدار پراپرٹی ڈیلر سے قیمت لگوائیں اور پھر تقسیم کے لیے اس مالیت اور قیمت کے لحاظ سے مکان کے کل 64 حصے کیے جائیں جن میں سے 8 حصے بیوی کو، 7 -7 حصے ہر ایک بیٹی کو اور 14 حصے بیٹے کو دیے جائیں۔ ان حصوں کے مطابق مکان کی باہمی تقسیم کے لیے آپس کی رضامندی یا قرعہ اندازی سے کوئی بھی جائز صورت اختیار کرسکتے ہیں۔
صورت تقسیم یہ ہے:
8×8= 64
بیوی 6 بیٹیاں بیٹا
8/1 عصبہ
8×1 8×7
8 56
8 7+7+7+7+7+7 14
© Copyright 2024, All Rights Reserved