• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی اور اولاد نہ ہونے کی صورت میں بھتیجے، اور بھانجے کا حصہ

استفتاء

كيا  فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اللہ دین وفات  پاگئے تھے، ان کے ورثاء میں تین بیٹے  (زید،عمر، بکر) اور ایک بیٹی (فاطمہ) ہے۔ اللہ دین کی میراث میں سے ہر حصہ دار نے اپنا حصہ وصول کرلیا تھا اور عمر  کے علاوہ باقی سب فوت ہوگئے، بعد میں عمر فوت ہوا  اس کی کوئی اولاد نہیں ہے۔عمر کی والدہ اور والد دونوں انتقال کر گئے ہیں، بھائی بہن بھی نہیں ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ عمر کی وراثت کاحقدار  کون ہے ؟ ورثاء میں 3 بھتیجے، 8 بھتیجیاں اور ایک بھانجا ہے جبکہ عمر کی بیوی بھی عمر سے پہلے فوت ہوگئی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عمر کی وراثت کے حقدار صرف ان کے تین بھتیجے ہیں جو برابر کے حقدار ہیں باقی بھتیجیوں اور بھانجے کو عمر کی وراثت میں سے کچھ نہ ملے گا۔

الدر المختار (6/774) میں ہے:

ثم العصبات بأنفسهم ‌أربعة ‌أصناف: جزء الميت، ثم أصله، ثم جزى أبيه، ثم جز جده (ويقدم الاقرب فالاقرب منهم) بهذا الترتيب

الدر المختار (6/565) میں ہے:

أن ابن الاخ ‌لا ‌يعصب ‌أخته، كالعم ‌لا ‌يعصب ‌أخته وابن العم ‌لا ‌يعصب ‌أخته وابن المعتق ‌لا ‌يعصب ‌أخته، بل المال للذكر دون الانثى لانها من ذوي الارحام

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved