• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوہ اور تین بھائیوں میں وراثت کی تقسیم

استفتاء

مفتی صاحب مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ تابش صاحب کا انتقال ہو گیا، ان کی کوئی اولاد نہیں ہے ،انکے والدین بھی حیات نہیں ہیں ۔ورثاء میں ایک سوتیلی والدہ ،تین بھائی اور ایک بیوہ ہیں ۔ مرحوم کا اپنا کاروبار تھا جس کا لین دین باقی ہے۔(اور کسی کے وصال کے بعد ریکوری بہت مشکل ہو جاتی ہے )مرحوم کرایہ کے گھر میں رہتے تھے اور ایک گودام بھی کرایہ پر لیا ہوا تھا۔گھر کا کرایہ دینا ہے اور بجلی کا بل بھی دینا ہے ۔ اس کے علاوہ گودام کا مال ،گھر کا مال (علاوہ جہیز کے) جس میں والدین کی نشانی کے طور پر ملا ہوا سامان بھی شامل ہے وہ بھی موجود ہے اسی طرح کچن کا راشن جو بیوہ انہی کے مال سے خود لایا کرتی تھی ،پرندے ،کپڑے ،جوتے ،بائیک،موبائل ،موبائل اکاؤنٹ ،بینک بیلنس(اپنے نام سے اکاؤنٹ ) کمیٹی ،بیوہ کے پاس جمع کرائی گئ کیش رقم ، اور بیوہ کے نام کا اکاؤنٹ جس میں موجود مرحوم  کی رقم جس کو وہ اپنے بھائیوں کے علم میں نہیں لانا چاہتے تھے صرف بیوہ کو ہی اس کا علم ہے ۔ بیوہ اس کو شرعی اعتبار سے تقسیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اسی طرح گھر میں موجود چھوٹا موٹا سامان پنکھے،لائٹ،چادریں اسی طرح اور چیزیں جو مرحوم کی تھیں وہ بھی موجود ہیں۔ بیوہ ان کے نماز روزوں کا فدیہ بھی ادا کرنا چاہتی ہیں جس کے متعلق انہوں نے کوئی وصیت نہیں کی تھی۔

اس تفصیل کے بعد جواب طلب امور یہ ہیں کہ :

1۔کاروباری قرض کا اب کیا کیا جائے گا ؟

2۔مکان کا کرایہ اور بجلی کے بل کا کیا کیا جائے گا ؟

3۔جو چیزیں موجود ہیں ان کا کیا حکم ہے وہ بیوہ کی ہیں یا وارثوں کی ؟

4۔وراثت کی تقسیم کی صورت کیا ہو گی ؟

5۔نماز روزوں کا فدیہ بیوہ ادا کر سکتی ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔سب سے پہلے ترکہ میں سے کاروباری قرض ادا کیا جائے گا ۔

2۔وفات سے پہلے  تک کا گھر کا  کرایہ اوربجلی کا بل مرحوم کے مال میں سے ادا کیا جائے گا ، اور بعد کا ان ورثاء کے مال سے ادا کیاجائے گا  جو گھر اور بجلی استعمال کررہے ہیں۔

3۔جو جو چیزیں مرحوم کی ملکیت میں تھیں ان سب میں مرحوم کی بیوہ کا بھی حصہ ہے اور مرحوم کے بھائیوں کا  بھی حصہ ہے تاہم سوتیلی والدہ کا ان میں کوئی حصہ نہیں۔

4۔وراثت کی  تقسیم کی صورت یہ ہو گی کہ کل مال کے  4 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 1 حصہ (25فیصد) بیوہ کو اور ایک،ایک حصہ(25فیصد ) ہر بھائی  کو ملے گا ۔جس میں گودام کا مال ،گھر کا سامان بشمول چھوٹی موٹی چیزیں پنکھے،لائٹ چادریں وغیرہ ،والدین کی نشانی کے طور پر ان کو ملی ہوئی چیزیں ،مرحوم کے مال سے بیوہ کا لایا ہوا راشن،پرندے کپڑے،جوتے ،بائیک،موبائل اکاؤنٹ میں موجود رقم ، بینک بیلینس،بیوہ کے نام والے اکاؤنٹ میں موجود شوہر کی رقم اور کمیٹی  جتنی ادا کی جا چکی ہے  یہ سب چیزیں اور اس کے علاوہ بھی جو کچھ ان کی ملکیت میں تھا سب میں وراثت جاری ہو گی اور یہ سب شرعی حصوں کے اعتبار سے ورثاء میں تقسیم ہوں گی۔

تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:

4

بیوی تین بھائیسوتیلی والدہ
ربععصبہمحروم
13
1+1+1

5۔نماز ،روزوں کے فدیہ کی چونکہ شوہر نے وصیت نہیں کی تھی اس لیے  نماز، روزوں کا فدیہ وراثت کے مال میں سے نہیں دیا جا سکتا البتہ بیوہ اگر اپنے مال سے دینا چاہے تو دے سکتی ہے  اور اگر بھائی بھی راضی ہوں تو فدیہ مشترکہ مال میں سے بھی دیا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved