- فتوی نمبر: 1-354
- تاریخ: 21 مارچ 2008
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
** کا انتقال ہوا جس کے پسماندگان میں دو بھائی *** اور دو بہنیں *****چھوڑیں۔ ایک زوجہ چھوڑی۔ جبکہ**سے بڑے بھائی شوکت صاحب** کی وفات سے پہلے وفات کر گئے۔ جبکہ میت کی کوئی اولاد نہیں ہے اور ان کے بڑے بھائی ** جو فوت ہوچکے ہیں ان کے تین بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں۔
مندرجہ بالا صورت میں تقسیم کا طریقہ کار؟ آیا**کی اولاد کا حصہ میت کی وراثت میں ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کل ترکہ کے 24 حصے کر کے 6 حصے بیوی کو اور 6- 6 حصے ہر ایک بھائی کو اور 3- 3 حصے ہر ایک بہن کو ملیں گے اور بھتیجے بھتیجیاں محروم رہیں گی۔ صورت تقسیم یہ ہے :
4×6=24
بیوی بھائی بھائی بہن بہن 3 بھتیجے 6 بھتیجیاں
6×1 6×3 محروم محروم
6 18
6 6 6 3 3ٍٍ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved