- فتوی نمبر: 9-96
- تاریخ: 11 جون 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ *** مر گیا، اس نے اپنے پیچھے بیوی اور دو بیٹے اور ایک بیٹی اور*** چھوڑا ہے۔***کی نوعیت ایسی ہے کہ اس میں نہ تو کوئی ایسی علامت ہے کہ جس کی وجہ سے اسے مرد قرار دیا جا سکے اور نہ ہی کوئی ایسی علامت ہے کہ جس کی وجہ سے اسے عورت قرار دیا جا سکے یعنی***مشکل ہے۔ تو اس کی جائیداد کی تقسیم کیسے ہو گی؟ جائیداد میں ایک مکان اور 8 کنال زمین ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کل ترکہ کو 48 حصوں میں تقسیم کر کے ان میں سے مرحوم کی بیوی کو 6 حصے، اور ہر بیٹے کو 14-14 حصے، اوربیٹی کو 7 حصے، او***مشکل کو 7 حصے ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
8×6= 48
بیوی 2 بیٹے بیٹی*** مشکل
8/1 عصبہ
1×6 7×6
6 42
6 14+14 7 7
في رد المحتار (10/ 482):
(و له) في الميراث (أقل النصبين) يعني أسوأ الحالين، به يفتى كما سنحققه. و قالا: نصف النصيبين، فلو مات أبوه و ترك معه (ابناً) واحداً (له سهمان و للخنثى سهم). و قال في الشامية تحت قوله: (و قالا نصف النصيبين) أي: نصف مجموع حظ الذكر و الأنثى. ثم اعلم أن هذا قول الشعبي، و لما كان من أشياخ أبي حنيفة و له في هذا الباب قول مبهم، اختلف أبو يوسف و محمد و في تخريجه، فليس هو قولاً لهما، لأن الذي في السراجية أن قول أبي حنيفة هو قول أصحابه، و هو قول عامة الصحابة و عليه الفتوى. و ذكر في النهاية و الكفاية أن الذي في عامة الروايات أن محمداً مع الإمام، و كذا أبو يوسف في قوله الأول، ثم رجع إلى ما فسر به كلام الشعبي. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved