• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی کا اپنے بچوں کو پڑھانے کی اجرت لینا

استفتاء

اگر شوہر اور بیوی نے اپنے بچے ٹیوشن میں پڑھانے کے لیے ڈالے ہوں تو بیوی اگر بچوں کو خود پڑھائے گھر پر تو وہ پیسے جو شوہر ٹیوشن والے کو دیتا ہے  وہ پیسے بیوی کے لیے لینا جائز  ہے کہ بیوی اپنے ہی بچوں کو گھر پر پڑھا دے اور پیسے لے لے۔

وضاحت مطلوب ہے:  آپ کے بچوں کو پڑھانے والے عمل کا کیا شوہر کو علم ہے؟

جواب وضاحت: جی معلوم ہے ان سے ہی تو  بچوں کو پڑھانے کے پیسے لوں گی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ عصری تعلیم  دلوانا بیوی پر دیانۃً لازم نہیں ہے اور اس کا خرچہ  شوہر کے ذمہ بنتا ہے ، اس لیے بیوی کا بچوں کو پڑھا کر اجرت لینا  فی نفسہ  جائز  ہے البتہ چونکہ  اجارہ کے جائز ہونے کی ایک شرط یہ  بھی ہے کہ وہ کام عرفا قابل اجارہ سمجھا جاتا ہو اور ہمارے خیال میں  بیوی کا  اپنے بچوں کو پڑھانے کی اجرت لینا ہمارے عرف میں قابل اجارہ نہیں سمجھا جاتا بلکہ بیوی کا اس کا تقاضہ کرنا بے مروتی سمجھا جاتا ہے اس لیے یہ صورت پھر بھی جائز نہ بنے گی البتہ اگر کسی علاقے یا کسی خاندان میں اس کا عرف ہو تو پھر یہ صورت جائز ہوگی ۔

شامی (5/293) میں ہے:

(امتنعت المرأة) من الطحن والخبز (‌إن ‌كانت ‌ممن ‌لا ‌تخدم) أو كان بها علة (فعليه أن يأتيها بطعام مهيإ وإلا) بأن كانت ممن تخدم نفسها وتقدر على ذلك (لا) يجب عليه ولا يجوز لها أخذ الأجرة على ذلك لوجوبه عليها ديانة ولو شريفة؛ لأنه عليه الصلاة والسلام قسم الأعمال بين علي وفاطمة، فجعل أعمال الخارج على علي رضي الله عنه والداخل على فاطمة رضي الله عنها مع أنها سيدة نساء العالمين بحر.

المبسوط  للسرخسی(16/42) میں ہے:

وكذلك الاستئجار على الحداء وكذلك الاستئجار لقراءة الشعر لان هذا ليس من اجارة الناس والمعتبر في الاجارة عرف الناس

بدائع الصنائع (46/4) میں ہے:

ومنها أن تكون المنفعة مقصودة يعتاد استيفاؤها بعقد الإجارة ويجري بها التعامل بين الناس لأنه عقد شرع بخلاف القياس لحاجة الناس ولا حاجة فيما لا تعامل فيه للناس

خیر الفتاویٰ (6/177) میں ہے:

سوال: کیا بیوی شوہر کا کام کپڑے سینا وغیرہ کی مزدوری لے سکتی ہے تاکہ گھر میں بچوں کی خدمت اچھی ہو سکے جو مزدوری وہ دوسروں کو دیتا ہے وہ اپنے گھر میں آئے گی؟

جواب:اجرت لے سکتی ہے کیونکہ اس پر خاوند کی یہ خدمت کرنا لازم نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved