- فتوی نمبر: 5-43
- تاریخ: 12 اپریل 2012
- عنوانات: خاندانی معاملات > متفرقات خاندانی معاملات
استفتاء
” *** کی شادی *** سے دو سال پہلے انجام پائی۔*** ایک پرائیویٹ سٹور پر جبکہ*** ہومیوپیتھک اور ایک کالج میں جاب کرتے ہیں۔*** (جو کہ *** کی بیوی ہے) نے مشہور کر رکھا ہے کہ *** نامرد ہے حالانکہ*** کے اس دعوے کا حقیقت سے دور کا تعلق نہیں ہے۔ اور*** کا یہ بھی کہنا ہے کہ شادی سے لیکر آج تک ان میاں بیوی کے درمیان ازدواجی تعلقات قائم نہیں ہوئے جو کہ جھوٹ ہے۔ ” اب حل طلب امریہ ہے:
1۔ شوہر پر عورت کو اس طرح کے الزام لگانا ٹھیک ہے اس صورت میں جب شوہر تندرست بھی ہو؟
2۔ ****** سے طلاق کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ بیوی اگر مرد کے ساتھ نہ رہنا چاہے تو طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے۔
اسلام کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر مسنون فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ جھوٹا الزام لگانا بڑے گناہ کی بات ہے۔
2۔ کر سکتی ہے لیکن کسی معقول وجہ کے بغیر گناہ ہوتا ہے۔
نامرد سے متعلق احکام جاننا چاہیں تو ” فقہ اسلامی ” ص: 70 پر دیکھیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved