• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کا شوہر سے ہمبستری  سے انکار کرنے کا حکم

استفتاء

مجھے اس بات پر فتوی چاہیئے  کہ اگر کسی کی بیوی بلا وجہ  اس  سے صحبت نہ کرے تو اس کیلئے دین میں کیا حکم ہے ؟اور شوہر  کی بات نہ  ماننے پر بیوی کیلئے کیا وعید ہے؟

وضاحت مطلوب:(1)اس بات پر فتوی کیوں چاہیئے؟        (2)اور جلدی کیوں  چاہیئے؟

جواب وضاحت :(1) محترم ! میراایک دوست ہے جن کے یہاں اکتوبر میں بڑے آپریشن کے ساتھ  بیٹی کی ولادت ہوئی ہے۔ڈاکٹر نے اس  کو مشورہ دیا  تھا کہ آپریشن کی وجہ سے  دو ماہ تک   اپنی بیوی سے صحبت نہیں کرنی ،  اس کے بعد  دو ماہ گزر گئے۔ لیکن اب شوہر جب بھی  اپنی بیوی کےساتھ صحبت کرنا چاہتا ہے تو اس کی بیوی   اس بات سے  انکاری ہوکر اپنے خاوند سے لڑائی پر  اتر آتی ہے، اور ایک سے دوبار اس کی بیوی کی  اپنے خاوند  کے ساتھ اس موضوع پر ہاتا پائی  بھی ہوئی ہے ۔شوہر یہ چاہتا ہے کہ اس کو فتوی (شرعی حکم)  کسی مفتی  صاحب  سے ملے کہ وہ اپنی زوجہ کو دکھا کر یہ بتا سکے کہ خاوند  کے ساتھ ایسے کرنے پر شریعت میں اللہ عزوجل کی طرف سے  کیا وعید   ہے؟ اورساتھ یہ بات بھی واضح کروں  کہ ان کی پہلی اولاد جو کہ 4ماہ پہلے ہوچکی ہے اور بیوی کہتی ہے کہہ مجھے اور اولاد نہیں چاہیئے  جس کی وجہ سے وہ صحبت سے انکار کرتی ہے ۔

(2) ۔جلدازجلد کی وجہ یہ ہے کہ  وہ اب اس وجہ سے طلاق دینا چاہتا ہے اور میں نے اس سے شام تک  کا وقت لیا ہے کہ آج شام مغرب  تک   اگرمیں نےاس کو اس بات پر معلومات فرہم  نہ کی تو وہ اگلا قدم اٹھا لے گا جو کہ طلاق ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر بیوی کو شرعی عذر نہ ہو تو حق زوجیت  کی ادائیگی  سے انکار  کرنا گناہ ہے ۔حدیث پاک میں ہے کہ ایسی عورت  پر ساری رات فرشتے لعنت کرتے ہیں ۔

بخاری شریف(رقم الحدیث:2998) میں ہے:” عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبانا عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح "

(حضرت  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جب کسی شوہر نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا اور وہ نہ آئی، پھر اسی طرح غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک سارے فرشتےاس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں)

مسلم شریف (رقم الدیث:1736) میں ہے:"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشها فتأبي عليه إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها”

( حضرت  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، جو شخص اپنی بیوی کو اپنے پاس بستر پر بلائے، وہ انکار کردے تو باری تعالی اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ شوہر اس (بیوی) سے راضی ہوجائے)

ترمذی (رقم الحدیث:1080) میں ہے:"عن طلق بن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا الرجل دعا زوجته لحاجته فلتأته وإن كانت على التنور”

(حضرت طلق بن علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی مرد اپنی بیوی کو  اپنی حاجت کے لیے بلائے تو وہ ضرور اس کے پاس آئے، اگر چہ تنور پر روٹی بنارہی ہو)۔

بدائع الصنائع (2/665) میں ہے:"وللزوج أن يطالبها بالوطء متى شاء إلا عند اعتراض أسباب مانعة من الوطء كالحيض والنفاس والظهار والإحرام وغير ذلك”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved